حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
بحر راحت کا تلاطم لے چلا سوئے دکن مژدہ اے دل، ہو مبارک تجھ کو شوقِ انجمن ہورہی ہیں ناامیدی پر امیدیں خندہ زن پھوٹ نکلی ہے افق سے مہر ہمت کی کرن کیا عجب چشم تصور نے ہے باندھا انتظام سامنے ایک دم میں کردی در گہہ شاہ نظام اے کے عالم میں طراز مسند عظمت ہے تو از پئے دین الٰہی آیۂ رحمت ہے تو ہستیاں ہیں راحت آمادہ تو تیرے نام سے اور شرف اندوز ہے دنیا تیرے انعام سے شاعرانہ ذوق آپ کے صاحبزادگان مولانا محمد اسلم صاحب قاسمی اور جناب ڈاکٹر محمد اعظم صاحب قاسمی پروفیسر اسلامیات علی گڑھ میں بھی پایا جاتاہے۔ دونوں حضرات بہت اچھے شاعر ہیں ۔ مولانا محمد اسلم صاحب قاسمی شاعری میں ’’رمزیؔ‘‘ تخلص کرتے ہیں اور ڈاکٹر محمد اعظم قاسمی صاحب کا تخلص ’’سحابؔ‘‘ ہے۔ مولانا محمد اسلم صاحب قاسمی کی شاعری کا نمونہ اس نعتیہ کلام میں ملاحظہ فرمائیے: اے خدائے پاک تیری حمد ہے وردِ زباں تیرا جلوہ ذرّے ذرے میں ہے مستور و نہاں تو ہی آقا تو ہی مالک توہی خلاّق جہاں تیری قدرت کا کرشمہ ہیں زمین و آسماں بے کراں رحمت سے تیری ہے اس عالم کو ثبات تیرے حکمِ غیب سے پیدا زمین و آسماں عزت و ذلت کی ہے تقسیم بس در سے ترے آسرا تیرا ہے جو بگڑی بناتا ہے یہاں فقر و دولت ہے اشارہ تیری ذات پاک کا ہر کوئی تیرا بھکاری صرف تو روزی رساں فرش تا عرشِ بریں ظاہر ترا قدس و جلال تیری ہستی کی تجلی اوج و پستی میں نہاں بندۂ عاجز یہ رمزیؔ غرقِ عصیاں و گناہ طالبِ عفو و کرم ہے تجھ سے ربِّ دو جہاں (۱۱۱) خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی دامت برکاتہم کو بھی نظم پر دسترس حاصل ہے۔ چنانچہ تفنن طبع کے طور پر چند قطعات کہیں کہیں مل جاتے ہیں ۔ ذیل میں چند اشعار پیش خدمت ہیں :نذرِ امیر علمائے ہند حکیم الاسلام حضرت اقدس مولانا محمد طیب صاحب رحمہ اللہ علیہ سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند ،بانی و صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ آفتاب دین حق کی ہے ضیاء علم وفن حق نے بخشا ہے تجھے اسلاف کا ذوق سخن شاہدِ عدل ہیں اس پر یہ زمین و یہ زمن کلمہ طیب سے سرنگوں باطل رہا