حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
اجتماع میں پڑھ کرسنایا۔ جس سے ان دونوں اداروں میں گہرے روابطہ قائم ہوئے۔ علی امیر معز نا ظم نشریا ت فا رسی نے بیا ن کیا کہ: ’’یہ وہ جگہ ہے جہا ں میں نے اسلا م کی حقیقی عظمت اور قدروں کا احساس کیا ، میں نے دیکھا کہ مسلمانوں کی صفیں نما ز میں خا لی نہیں اور ہر ایک دو سرے سے آگے بڑھنے کی کو شش کر تا ہے، آخر کا ر ایک دن آئے گا کہ اسلام کے اتحا د و سا دگی کے سا ئے اور مسلما نوں کی بے ریا ئی اور بے لو ثی کے نتیجے میں اسلا م تما م جہا ن پر چھا جا ئے گا‘‘۔ اسلا م کے بتلا ئے ہوئے طر یقے کے مطا بق خدا کی عبا دت جس سے ہم مشرقی وسطیٰ کے ممالک میں دو ر ہو گئے تھے او ردنیو ی ما ل و دو لت اور جا ہ وجلا ل نے ہما ری آنکھوں کو خیرہ کر دیا تھا اس کو ہم نے اس مقدس مقا م میں پایا ، اس طر ح پایا کہ اسلا م کی عظمت سے ہم دو با رہ آگا ہ ہو ئے۔جما ل عبد الناصر کی ہند وستان آمد اور حکیم الا سلام ؒکا علمی ہدایا پیش کر نا اسی دوران مصر کے صدرجمال عبدالناصر نے ہندوستان کا دورہ کیا۔ حضرت مہتمم صاحبؒ نے دہلی جاکر صدرناصر سے ملاقات کی اور دارالعلوم کی جانب سے فیض الباری شرح بخاری، فتح الملہم شرح مسلم اورسوانح قاسمی کے نسخے علمی ہدیے کے طور پرصدر عبدالناصر کو پیش فرمائے۔ صدر ناصر نے کھڑے ہوکر بڑی عقیدت سے حضرت مہتمم صاحبؒ سے اس ہدیہ کو قبول کیا اور وقیع الفاظ میں حضرت مہتمم صاحبؒ اور دارالعلوم کا شکریہ ادا کیا۔ پھر مصر پہنچ کر قرآن شریف کا ایک حسین نسخہ صدر ناصر نے حضرت مہتمم صاحبؒ کے لیے ارسال کیا۔جا معہ طبیہ کا قیام ۱۳۸۰ھ میں دارالعلوم میں جامعہ طبیہ کا اجراء کیا گیا اور احاطۂ دارالعلوم کے شمال میں جامعہ طبیہ کی ایک وسیع اور شاندار عمارت کا قیام عمل میں آیا۔حکیم الاسلا م ؒکی ڈا کٹر پی ہا ر ڈی سے ملا قا ت و گفتگو اسی سال لندن یونیورسٹی شعبہ تعلیم اسلام کے پروفیسر ڈاکٹر پی ہارڈی اپنی تاریخی تحقیق کے سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند آئے اور حضرت مہتمم صاحبؒ سے علم و تحقیق کے بارے میں طویل گفتگو ہوئی اور ڈاکٹر پی ہارڈی کا یہ تأثر قابل ذکر ہے کہ: