حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
ایک باراہل مجلس میں سے کسی نے آپ کا مزاج پوچھا، برجستہ فرمایا: ’’بھائی بیماروں میں صحت مند ہوں اور صحت مندوں میں بیمار ہوں ۔‘‘ ایک مرتبہ دسترخوان پر جہاں بہت سے کھانے موجود تھے کسی عقیدت مند نے عرض کیا کہ حضرت یہ بھی تناول فرمائیے، یہ بھی تناول فرمائیے اور اٹھا اٹھا کر سامنے رکھنے لگے۔ حضرت نے فرمایا: ’’کھانے کا تعلق رغبت سے ہے، ترغیب سے نہیں ۔‘‘ آپ کو ایک سفر درپیش تھا، سوار کرانے کے لئے ایک صاحب اسٹیشن تک گئے، جب آپ گاڑی میں سوار ہوگئے تو ان صاحب نے آپ کو ٹکٹ دیا، آپ نے جیب میں رکھ لیا۔ گاڑی کچھ دور پہنچی، آپ نے ٹکٹ نکال کر دیکھا تو وہ پلیٹ فارم ٹکٹ تھا، جو ان صاحب نے غلطی سے آپ کو دیدیا تھا، اصل ٹکٹ ان ہی کے پاس رہ گیا تھا۔ سفر سے واپسی پر غالباً ان ہی صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ’’بھائی کچھ حضرات طبعاً مخلص ہوتے ہیں مگر عقلاً مفلس ہوتے ہیں ۔‘‘انتظامی صلاحیت حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے جس طرح ہمہ جہت صلاحیتوں ، علمی عظمتوں اور بزرگانہ کمالات سے نوازا تھا، اسی طرح انتظامی صلاحیتوں تدبیر تدبر اور حکمت عملیوں سے بھی مالا مال فرمایا تھا۔ حضرت مولانا فضیل الرحمن ہلال عثمانی آپ کی انتظامی صلاحیتوں کے بارے میں رقم طراز ہیں : ’’علمی ذوق اور مزاج ہونے کے باوجود حضرت حکیم الاسلامؒ میں انتظامی صلاحیت کم نہ تھی، ایک ایسے ادارے کا نظام چلانا جس میں مختلف فکرو رجحان کے لوگ ہوں کوئی آسان بات نہیں ہے۔مسلک دیوبند کی ترجمانی حکیم الاسلامؒ کو اللہ تعالیٰ نے زبان و قلم کی جو حیرت انگیز صلاحیتیں عطا فرمائی تھیں ، گزشتہ صفحات میں ان کا مختصر سا تذکرہ آچکا ہے، آپ نے ان صلاحیتوں کو ذاتی شہرت اور دنیاوی منافع کے لئے کبھی استعمال نہیں کیا، چاہتے تو اپنی معرکۃ الآراء تصانیف کی رایلٹی لے کر اپنی معیشت کو طبقہ علماء میں سب سے زیادہ مضبوط بنا سکتے تھے، دنیا کا وہ کون سا خطہ ہے جہاں آپ کے قد م نہ پڑے ہوں ، آپ کی بے مثال خطابت کی گونج ہر جگہ سنائی دی اور ایک عالم کو آپ نے مسحور کیا، چاہتے تو پیشہ ور مقررین کی طرح مصارف سفر اور