حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
اور شعبان ۱۳۲۹ھ میں فارسی کا نصاب ختم کر لیا۔ روداد میں ان تمام کتابوں کے نام بھی درج ہیں ۔ جو آپ نے ان تین سالوں میں پڑھی ہیں ۔ فارسی کے ابتدائی درجہ سے لے کر درجہ انتہا تک فارسی کی وہ تمام کتابیں آگئی ہیں جو عام طور پر اس زمانہ میں پڑھائی جاتی تھیں اور اسی کے ساتھ ریاضی، حساب اور جیومیٹری وغیرہ بھی۔فارسی کے اساتذہ فارسی کی تمام کتابیں آپؒ نے مولانا محمد یٰسین صاحبؒ (م۱۳۳۵ھ) سے پڑھی ہیں جو اس وقت دارالعلوم میں درجہ فارسی کے استاذ تھے اور فارسی زبان دانی میں بڑی شہرت رکھتے تھے۔ مولانا موصوفؒ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع دیوبندیؒمفتی اعظم پاکستان کے والد بزرگوار تھے، آپ دارالعلوم میں ۱۳۰۸ھ سے لے کر ۱۳۳۵ھ تک فارسی کے استاذ رہے۔ ریاضی اور حساب وغیرہ آپ نے منشی منظور احمد صاحبؒ برادر خورد مولانا محمد یٰسین صاحبؒ سے پڑھی یہ دارالعلوم میں درجہ فارسی میں حساب و ریاضی کے استاذ تھے اور ۱۳۱۰ھ سے لے کر ۱۳۵۰ھ تک بحیثیت استاذ دارالعلوم سے متعلق رہے۔زبان فارسی کی استعداد جس طرح اللہ تعالیٰ نے حفظ و قراء ت میں آپ کو اپنے دور میں ممتاز حیثیت عطا کی تھی۔ اسی طرح فارسی زبان دانی میں بھی آپ کو مہارت تامہ حاصل تھی،کیوں کہ ابتداء طالب علمی سے آپ اردو، فارسی دونوں زبانوں میں اشعار کہنے لگے تھے۔فارسی زبان دانی کا فائدہ یہ فارسی آپؒ کو اس وقت بہت کام آئی۔ جب آپ نے ۱۳۵۸ھ میں افغانستان کا سفر کیا تھا اور دارالعلوم دیوبند کے ایک نمائندے کی حیثیت سے وہاں کے اہل علم اورارباب حکومت کے مہمان ہوئے تھے۔ اس سفر کی روداد سے ظاہر ہے کہ آپؒ نے وہاں فارسی زبان ہی میں عام طور پر تقریریں فرمائیں اور لوگوں سے اسی زبان میں گفتگو بھی کی۔ افغانستان کے زمانہ قیام میں متعدد مواقع میں مختلف موضوع پر برجستہ اہل علم کے مجمع میں تقریریں