حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
سپاس نامہ یہ سپاس نامہ مورخہ ۱۵؍ ذی قعدہ ۱۳۸۶ھ مطابق ۲۵؍فروری ۱۹۶۷ء کو مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے طلباء نے حضرت حکیم الاسلام ؒکی خدمت میں پیش کیا۔ مخدومِ محترم!آج کی شام ہم طلباء آفتاب بالخصوص اور اہل یونیورسٹی عموماً دنیا ئے اسلام کے ایک فاضل علمبردار اور مادرِ وطن کے ایک مایۂ ناز فرزند کو خوش آمدید کہتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں ۔ عرصہ سے خواہش تھی کہ آپ ہماری مادرِ درس گاہ کو شرفِ مہماں نوازی بخشیں ۔ ہم تہہ دل سے آپ کے ممنون و مشکور ہیں کہ آپنے اپنی گوناگوں مصروفیات میں سے تھوڑا سا وقت نکال کر ہم کو موقع عنایت فرمایا کہ ہم آپ کی زبانی آیاتِ ربانی اور تعلیماتِ محبوب سبحانی سے مستفیض ہوں ۔ ہم متمنی ہیں کہ آں جناب آج اپنے مخصوص انداز میں ہم کو رحمت عالم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس تعلیمات سے وہ روشنی عطا فرمائیں جو ہمارے لئے مشعل راہ ہو۔ مکرمی! آپ نے ملک اور بیرون ملک میں اسلامی دنیا کی جو خدمات کی ہیں وہ محتاجِ بیان نہیں ، مسلمانانِ ہند کو خصوصاً آپ کی دعوت نے نہ صرف بیدار کیا بلکہ ان کی روح کو تازگی بخشی۔ آپ کی بصیرت افروز اور جامع تقاریر نے قرآن اور پیغمبر اسلام سے متعارف کرکے انسانی زندگی کو اسوۂ حسنہ کے ذریعہ پروردگارِ عالم نے جو لائحہ عمل دیا ہے اس کو ہندوستانی ذہنوں میں اتارنے کے لئے آپ نے اپنے زبان و قلم کو متحرک کررکھا ہے، جس پر آپ کو مبارکباد عرض ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کی دعائیں قبول فرماتا ہے۔ آپ طلبائے آفتاب ہال کے حق میں دعا فرمائیں وہ دعائیں جو خالق و مالک نے اپنے کلام پاک میں اپنے بندوں کو خود ہی تعلیم فرمائی ہیں ۔ آخر میں ہم ایک بار پھر آپ کی خدمت میں ہدیۂ تشکر پیش کرتے ہیں اور آپ کی زحمت فرمائی کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ ……v……