حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
حکومت ہند نے پابندی اٹھالی جس سے دارالعلوم کی ترقی میں نمایاں اضافہ ہوا۔ اسی سال حکومت ہند نے دارالعلوم کا تعارف کرانے کے لیے پروگرام بنایا اور دارالعلوم کے فوٹو اتارے گئے اور آل انڈیا ریڈیو کے ذریعے بیرون ہند میں دارالعلوم کا تعارف کرایا، پھر اسی سال سفیر افغانستان سردار نجیب سرکاری حیثیت سے دارالعلوم تشریف لائے اور دارالعلوم کو دیکھ کر مہتمم صاحبؒ کی خدمات کو سراہا۔سفیر افغا نستان کی دارالعلوم میں آمد جس طر ح دارالعلوم کا علمی فیضا ن عام ہے اس طر ح اس کے ہمدردوں کا حلقہ بھی وسیع ہے، آپ ملاحظہ فر ما چکے ہیں کہ مسلما نا ن ہند کے علا وہ دوسرے مما لک کے مسلما ن بھی اس کی تعمیر و ترقی میں کم و بیش شریک رہے ہیں ، خصو صا افغا نستان نے دارالعلو م کی دینی خد ما ت کو ہمیشہ اہمیت کی نظر سے دیکھا ہے ، چنانچہ ان ہی قدیم روابط کے پیش نظر سفیر افغا نستان مقیم دہلی سر دار نجیب ۷؍رجب کو دارالعلوم میں سر کاری حیثیت سے تشریف لا ئے اور کئی گھنٹوں تک اکا بر دارالعلوم سے علمی مسا ئل پر تبا دلہ ٔ خیا ل فر ما یا ۔ دارالعلوم کے شعبہ جا ت اور در سگا ہو ں کا معا ئنہ کیا ، سفیر مو صوف ’’با ب الظا ہر ‘‘کی با لا ئی منزل میں قیا م پذیر ہو ئے ’’باب الظاہر ‘‘افغا نستان کے با دشا ہ محمد ظا ہر شا ہ کی علم دوستی کی شا ندار یا د گا ر ہے، ممدوح کے اعزاز میں دارالحدیث کے بڑے ہا ل میں جلسہ منعقد کیا گیا ، تہنیتی قصا ئد کے بعد حضرت مہتمم صا حبؒ نے خیر مقد م کی تقریر میں دارالعلوم اور افغا نستان کے تا ریخی تعلقات پر تفصیلی روشنی ڈالی اور دارالعلوم کے مسلک کی وضاحت فر ما ئی، آخر میں سردار نجیب اللہ خا ں نے اپنی جو ابی تقریر میں ملت افغا نستان کے دارالعلوم سے شغف و تعلق اور دارالعلوم کی عظمت کا اعتراف کر تے ہو ئے کہا : ’’دارالعلوم دیوبند افغا نستان کے عوام کی نظر میں ایک علمی در سگا ہ ہے،مگر میں اپنے مشا ہدے کی بنا ء پر کہہ سکتا ہو ں کہ یہ صر ف ایک علمی درسگا ہ ہی نہیں ہے، بلکہ اسلا می ثقا فت کا مر کز بھی ہے، دارالعلوم نے اس زما نے میں جبکہ ہند وستان میں اسلا می حکومت با قی نہیں رہی تھی دین اور اسلامی علوم کی حفا ظت کی اور مجھے اُمید ہے کہ وہ آئند ہ بھی اسی طر ح علوم و فنون کی خد مت میں مصروف رہیگا ، افغا نستا ن کے عوام او ر علما ء اور علم دوست اس کے قدر دان ہی نہیں بلکہ علما ء کے مددگا ر اور بہی خوا ہ بھی ہیں ۔ ثقا فت اسلا می کی بنیا د سچا ئی ، محبت ،مساوات اور حقیقت شنا سی پر مبنی ہے ، او ر یہ دارالعلوم ان اجزاء پر مشتمل ہے۔