حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
ہے اسی درجے میں تمام عالم اسلا م کیلئے بہر صورت مفید اور نتیجہ خیز بھی ہے اور جس کا نفع مآل کا ر افغا نستان کے اذکیاء امت اور روشن ضمیر علما ء کی صو رت میں خود افغا نستان ہی کی طر ف لو ٹ آئے گا۔ اس جدید ارتبا ط کے ما تحت جہا ں دارالعلوم دولت عالیہ کے مشو رے کی روشنی میں ملت افغا نیہ کے لئے خد ما ت پیش کر ے گا وہیں دولت عالیہ کی طر ف سے اس کے منا سب شان اگر دارالعلوم پر ایسی خصو صی اور اخلا قی تو جہا ت مبذول ہو ں جو ان عر فا نی روابط کے اظہا ر و بیان اور اس قسم کے روابط حسنہ کے دوامی تحفظ کی پر شر ف اساس ہو سکیں تو دارالعلوم نہ صرف انھیں قبول ہی کر ے گا بلکہ اپنے لئے با عث شرف و اعزاز اور ان روابط کے بقاء واستحکا م کے لئے ضروری اور مو زوں سمجھے گا۔دارالتفسیر کی تعمیر اسی سال ۱۳۵۸ھ میں دارالحدیث کی بالائی منزل پر ۳۰؍۳۰ مربع فٹ ہال کی درسگاہ دارالتفسیر کے نام سے تعمیر کی گئی۔ اس وقت تک دورۂ تفسیر کے لیے کوئی مستقل درسگاہ موجود نہ تھی۔ دارالتفسیر کے اوپر ایک پرشکوہ گنبد بنایا گیا۔ جو اپنی رفعت و عظمت کے لحاظ سے ایسا معلوم ہوتا ہے، کہ گویا دارالعلوم کے سر پر تاج رکھا ہوا ہے۔ دارالحدیث و التفسیر کی یہ عظیم الشان عمارت بہیئت مجموعی بڑی پرشوکت ہے۔ جسے دیکھنے والا محوِ حیرت ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ حضرت مہتمم صاحبؒ کی عظیم یادگار ہے۔با ب الظا ہر کی تعمیر ۱۳۵۹ھ میں باب الظاہر کی تعمیر افغانی عطیہ سے ہوئی۔ اس کا نام شاہِ افغانستان کے نام پر ’’باب الظاہر‘‘ رکھا گیا، اس کا سنگِ بنیاد رکھنے کے لیے نواب صدریارجنگ مولانا حبیب الرحمن خان شیروانی کو دعوت دی گئی۔ باب الظاہر دارالعلوم میں ایک عظیم الشان اورپرشوکت سہہ منزلہ عمارت ہے جس میں متعدد کمرے اور بڑی بڑی درسگاہیں ہیں ۔ جن میں شعبہ خوشنویسی کے اساتذہ طلبہ کو فنِ کتابت سکھاتے تھے۔ اسی سال ایک مفید تعلیمی اسکیم کی تدوین کے لیے حضرت مہتمم صاحبؒ نے ریاست قلات کا دورہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اسی سال حضرت مہتمم صاحبؒ نے مسلم علی گڑھ یونیورسٹی کا معائنہ کیا اوراسلام و سائنس کے عنوان پر ایک معرکۃ الآراء عالمانہ و فلسفیانہ تقریر فرمائی۔ جو کتابی شکل میں چھپ کر شائع ہوئی۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ یونیورسٹی میں علماء کے خلاف جو بدظنی پھیلی ہوئی تھی وہ دور ہوگئی اوردارالعلوم دیوبند اور یونیورسٹی علیگڑھ میں تعلق روز بروز بڑھتا گیا اور آج یہ بدظنی بہت کم ہوگئی ہے۔