حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
ومعاشرت کی مخصوص جزئیات سے بُعد یا کم از کم ان کی بے وقعتی ،یا اور بھی کچھ نہیں تو ان کی موزونیت کے بارہ میں کچھ نہ کچھ شکوک وشبہات اور اعتراضات نہ پیدا ہوجائیں ۔ ظاہر ہے کہ ذہنیت کی اس طبعی رفتار کے ماتحت جتنا جتنا کسی قوم کی زبان اور لٹریچر کا مطالعہ وسیع ہوتا جائے گا اسی حد تک اس کی تہذیب وتمدن سے موانست اور اپنی تہذیب وتمدن سے بیزار ی اور بے رخی بڑھتی جائے گی اور اس کا آخری نتیجہ قدرتی طور پر یہی ہوسکتا ہے کہ انسان کی جدت پسند ذہنیت کے ماتحت یہ متعلّم قوم ہمیشہ کے لئے اپنی قدیم مخصوص قومیت کا سرمایہ چھوڑ کر معلم قوم کی دریوزہ گر ہوجائے اور پھر اسی کی قومیت کا ایک پرزہ بنکر گھومنے لگے ۔(۸۵)اردو ز بان کی اسلامی حیثیت اردو زبان فارسی، عربی، سنسکرت، برج بھاشا، کھڑی بولی اور ہندوستان کی رنگا رنگ زبانوں سے مرکب ایک شیریں زبان ہے، جس کو ہندوستان میں مسلمانوں کی مذہبی زبان ہونے کی حیثیت بھی حاصل ہے۔ اسلامی علوم و فنون، شعر و ادب، تاریخ وتمدن کا ایک عظیم سرمایہ اردو زبان میں منتقل ہوچکا ہے جو علماء کرام اور مدارسِ دینیہ کے مرہونِ منت ہے۔ حکیم الاسلامؒ نے ذیل میں ان تمام گوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اردو زبان کی اہمیت پر اپنے مخصوص اندازمیں گفتگو فرمائی ہے۔ ’’آج ہندوستان میں اردو کی حیثیت کلیۃ ً یہی ہے کہ وہ اسلامی محاورات کی امین، عربیت کی ترجمان، اسلامی علوم وفنون کی حامل اور عام اسلامی ذہنیت کی آئینہ دار ہے۔ اس کی شاعری ہویا نثر،کتب ورسائل ہوں یا مضامین ومقالات، پھر ادبی سلسلہ میں غزلیات ہوں یا قصائد، حقائق نویسی ہو یا واقعہ نگار ی، تشبیہات ہوں یا استعارات، ضرب الامثال ہوں یا کہاوتیں ، قصص تاریخ وایام ہوں یا سنین وشہور، اصطلاحات ہوں یا عنوانات، نعرے ہوں یا رجز، تحیات ہوں یا القاب وخطاب ،غرض اس زبان کا کوئی بھی شعبہ ہو ،سب میں اسلامی ذہنیت کی روشنی، مذہبیت کا رنگ، دینی جذبات کی آمیزش، خداشناسی کی جھلک، اکابرین اسلام کی روایات اور پیغمبر وں اور اولیاء کی سیرتوں کی چاشنی اس درجہ اس میں رچی ہوئی ہے کہ اس کا ہر گوشہ عام نگاہوں میں اسلامی گوشہ اور اس کا ہر فقرہ اسلام کا فقرہ محسوس ہوتا ہے۔ ایک مسلمان اپنی روزمرّہ کی بات چیت اور محاورات میں جو کلمات استعمال کرتا ہے وہ عربیت اور اسلامیت کی اس درجہ آمیزش لئے ہوئے ہوتے ہیں کہ غیر مسلم ان کے استعمال کی کبھی جرأت ہی نہیں کرسکتا۔ مثلاً ابتداء ِکار پر بسم اللہ، من مانے کام ہوجانے پر الحمد للہ ، تعجب پر سبحان اللہ، قدر افزائی پر ماشاء اللہ، تحاشی وتبری پر معاذ اللہ، ندامت پر استغفر اللہ، افسوس پر انا للہ ،حلف پر واللہ باللہ ،توقع پر انشاء اللہ، بچاؤ پر اللہ اللہ،