حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
چند مسائل جناب والا! جب دارالعلوم دیوبند جمہوریۂ ہند کا ایک جز ہے تو قدرتی طور پر ایسے مسائل سے بھی واسطہ پڑتا رہے گا جو حکومت کے تعاون کے بغیر حل نہیں ہوسکتے، آج بھی اس قسم کے چند امور پیش ہیں ، مثلاً پاکستان سے دارالعلوم میں بغرض تعلیم آنے والے طلبہ کی آمد و رفت اور قیام میں خاص سہولت کا مسئلہ وہاں سے طلبہ اساتذہ کا بہ سلسلہ درس و تدریس جہاں قیام پاکستان برما وغیرہ ممالک سے حاصل شدہ امدادوں کی ہندوستان میں منتقلی، دارالعلوم کے دائرۂ طب کے فضلاء کا سرکاری طورپر مجاز مطب قرار دیا جانا، دارالعلوم کے فاضلوں کا علوم مشرقیہ کی ریسرچ اور علمی تجربات کے لئے بیرون ہند جانے آنے اور سفر کی سہولتیں بہم پہنچانے کا مرحلہ، دارالعلوم میں ہسپتال اور ایک عظیم لائبریری کی تعمیر کا منصوبہ، حفظانِ صحت اور صفائی کے سلسلہ میں پانی کے بہائو کا مناسب راستہ وغیرہ وغیرہ، یہ مسائل ہیں کہ جناب والا کی ترقی پذیر حکومت کی تعمیر پسند پالیسی کے تحت بآسانی حل ہوسکتے ہیں اور ہم پرامید ہیں کہ جس طرح اب تک سہولتیں ، ہمدردیاں اور اخلاقی امدادیں حاصل ہوتی رہی ہیں ہم آئندہ بھی ان سہولتوں اور اخلاقی امدادوں کے حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے رہیں گے۔ جناب والا! ہم تشریف آوری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مزید شکر گذار ہیں کہ جناب نے وقت کی فیاضی فرما کر ہمیں سپاس گذار ہونے کا موقع دیا، اب اس سے زیادہ وقت لینا جرأتِ بے باکانہ ہے۔ مزید شکریہ ادا کرتے ہوئے اس حقیقت کے اظہار کی اجازت چاہتاہوں کہ جناب والا کی یہ قدم رنجہ فرمائی دارالعلوم کی تاریخ کا ایک تابناک نقش ہے جس پر دارالعلوم کو ہمیشہ فخر رہے گا۔ سـپـاس گـذار محمد طیب مہتمم دارالعلوم دیوبند از جانب ارکانِ مجلس شوریٰ دارالعلوم دیوبند ۱۴؍ذی الحجہ ۱۳۷۶ھ مطابق۱۳؍جولائی ۱۹۵۷ء ……v……