حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مو لا نا اسماعیل صاحب، حافظ احمد صاحب، جامعہ حسینیہ محمدیہ عربیہ اسلامیہ حسینیہ، راندیر، سو ر ت : مکرم و محترم مو لا نا محمد سالم صاحب زید مجدکم السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کا تہ بعد سلام مسنون! آج یہ غمناک اور ورح فرسا خبر بذریعہ ٹیلی فون معلوم ہو ئی کہ حضرت مولانا محمد طیب صاحب ؒ اس دار فانی سے رحلت فر ما گئے ، انا للہ وانا الیہ راجعون ، افسوس علم و عرفان کی شمع فروزاں ، فضل وکمال کا نیر تاباں اور علم و دانش کا آفتاب غروب ہو گیا ؛امت اپنے ایک عالم جلیل ، حکیم الاسلام ، پیرطریقت اور ہنماء دین سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو گئی ، حضرت حکیم الاسلام ؒکی وفات حسرت آیات سے علمی دنیا میں جو خلا پیدا ہوگیاہے بظاہر ا س کا پورا ہو نا ممکن نظر نہیں آتا ، آپ کاسانحۂ ارتحال پو ری علمی دنیا کا نقصان ہے ۔ فما کان قیس ہلکہ ہلکۃ واحد و لکنہٗ بنیان قوم قدتہدما حضر ت والا ؒ کو جا معہ کے ساتھ خاص تعلق تھا اسی وجہ سے ہمیشہ جامعہ کے سالا نہ اجلاس میں تشریف لاتے رہے ہیں ، گذشتہ سال میں خود جلسہ کی دعوت کے لیے حاضر ہو ا تھا ۔ اس سال بھی دعوت پیش کی تھی مگر بیماری کی وجہ سے حضرتؒ کی طرف سے آپ ہی نے اپنے قلم سے معذرت پیش کی تھی ۔ میں اور اہل مدرسہ آپ کو ، مو لا نا محمد اسلم صاحب کو اور جمیع متعلقین کو بایں الفاظ تعزیت پیش کر تے ہیں ۔ ولو کا ن فی الدنیا لساکن لکان رسول اللہ ؐ فیھا مخلداً وما کان احد ینجوہ الموت سالما و سہم المتایا قد اصاب محمداً ہم آپ کے غم میں بر ابر شریک ہیں ، اظہار ہمدردی کر تے ہیں اور دعا گو ہیں کہ خدا وند کریم حضرت ؒ والا کو جنت الفردوس میں بلند در جات مر حمت فر ما ویں اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل کی تو فیق عطا کریں ……v……