حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
احسان و سلوک اصلاحِ نفس کا بہترین اصول نفس کی اصلاح کیسے ہو؟ زیادہ ذہن پر زورڈالنے کی ضرورت نہیں ، دماغ کو الجھانے کی قطعاً حاجت نہیں ، ذرا حکیم الاسلامؒ کی اس زریں نصیحت کو توجہ سے پڑھئے،ذہن میں محفوظ کیجئے۔ فرمایا : ’’اگر کسی شخص کو اتفاق سے شیخ میسر نہ آئے اور وہ کہے کہ میری بستی میں نہ تو کوئی شیخ ہے نہ کوئی عالم، پھر میرے نفس کے اصلاح کی کیا صورت ہوگی؟ ایسے شخص کے متعلق امام غزالیؒ نے لکھا ہے کہ اسے مایوس نہ ہونا چاہئے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ بستی میں اس کا کوئی دوست تو ہوگا ہی اور اگر نہ ہو تو ایک دو آدمیوں سے دوستی کرکے آپس میں سمجھوتہ کرلینا چاہئے کہ اگر میں کوئی برائی کروں تو تم میرا ہاتھ پکڑ کر روک دو، تم کروگے تو میں روک دوں گا، تم سے کوئی کوتاہی ہوگی تو زیادہ نہیں چالیس دن کے اندر سینکڑوں برائیاں ختم ہوجائیں گی۔ تو اگر کوئی شیخ نہیں ملتا،کوئی عالم نہیں ملتا تو اس طرح اپنے نفس کی اصلاح کی جاسکتی ہے۔ شریعت کی اصطلاح میں اسے مواخات فی اللہ کہتے ہیں ۔ ’’لیکن اگر کوئی کہے کہ میرا تو کوئی دوست ہی نہیں تو پھر اس کے لئے تیسرا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنے دشمنوں کے ذریعہ اپنی اصلاح کرے، ایسا تو شاید ہی کوئی ہوگا کہ آج کے دور میں جس کا کوئی دشمن نہ ہو، آپ کے دشمن چھانٹ چھانٹ کر آپ کے عیوب اور برائیاں نکالتے اور پھیلاتے رہیں گے اور اس طرح آپ اپنے نفس کی برائیوں پر مطلع ہوتے رہیں گے۔ اب آپ کا کام یہ ہوگا کہ آپ کے اندر جو برائیاں ہیں انہیں چھوڑتے چلے جائیے۔ اگر اس طرح آپ ایک چلّے، دو چلّے بھی گزار لیں گے تو بڑی حد تک آپ کی برائیاں ختم ہوجائیں گی اور آپ صالح بن جائیں گے۔‘‘