حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
حفظ ِ قرآن مجید رودادِ دارالعلوم میں آپ کا نام درجہ حفظ میں شروع سے درج ہے اور ہر سال کی مقدار خواندگی بھی ۱۳۲۶ھ کی روداد میں ’’درجہ حفظ قرآن‘‘ کے اندر آپ کا نام اس طرح درج ہے۔ ’’مولانا محمد طیب پسر مہتمم مدرسہ ہذا‘‘ اور اس کے آگے صراحت ہے۔ ’’قرآن شریف تمام‘‘ اس کا مطلب یہ ہوا کہ شعبان ۱۳۲۶ھ میں آپؒ نے قرآن پاک تجوید کے ساتھ حفظ کر لیا تھا اور گیارہ بارہ سال کی عمر میں آپ حافظ قرآن ہوگئے تھے۔تجوید قاری صاحبؒ موصوف تشریف لے آئے تو حضرت شیخ الہند نے حضرت مولانا محمد احمد صاحبؒ سے فرمایا کہ جب قاری صاحب آہی گئے ہیں ۔ تو ایسا کیوں نہ کیا جائے، کہ جناب قاری عبدالوحید صاحبؒ دارالعلوم ہی میں مدرس رکھ لیے جائیں اور یہاں درجہ تجوید کھول دیا جائے تو ان کا افادہ عام ہو جائے گا۔ اس طرح دارالعلوم میں بھی ایک کمی ہے کہ یہاں شعبۂ تجوید نہیں ہے۔ وہ بھی پوری ہوجائے گی اور دوسرے طلباء بھی قرآن پاک تجوید کے سا تھ پڑھنے کی مشق کر لیں گے۔ چنانچہ حضرت ممدوح نے اسے بخوشی منظور فرمایا اور دارالعلوم میں شعبۂ تجوید قائم کرکے قاری صاحب موصوف دارالعلوم کے مجو ّد قرار پائے اور حضرت مولانا محمد احمد صاحبؒ نے اپنے اسی بچہ حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کو اس شعبۂ دارالعلوم دیوبند میں داخل فرمادیا۔ جو آپؒ کے والد ماجد حضرت نانوتویؒ کی دلی تمنائوں اور دعائِ سحر گاہی کا ثمرہ ہے اور جس سے ساری دنیا مستفید رہی ہے۔ اس سلسلہ میں حضرت حکیم الاسلامؒ فرمایا کرتے تھے کہ ’’دارالعلوم دیوبند میں شعبۂ تجوید قائم ہونے کا سبب میں ہوا اور میں ہی اس شعبہ کا سب سے پہلا شاگرد ہوں ۔‘‘ اس طرح ابتداء سے لے کر انتہا تک آپ کی تمام تر تعلیم دارالعلوم دیوبند کی آغوش میں ہوئی۔ دارالعلوم دیوبند کی یہ کرامت ہے کہ ابتداء قیام سے لے کر اب تک تمام رسالوں کی رودادیں چھپی ہوئی اس کے محافظ خانہ میں موجود ہیں ، جن میں اور چیزوں کے ساتھ تمام طلبہ کے درجہ وار نام اور ان کے سالانہ امتحانات کے نتائج بھی درج ہوتے ہیں ۔ بلکہ ہر سال طلبہ کو جو کتب انعام میں ملتی ہیں ۔ ان کے نام بھی محفوظ ہیں ۔