حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
ملاحظہ ’’حیات طیب‘‘ کے اس باب میں حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کے کمالات علمیہ کو آپ کی تصانیف، خطبات، مجلسی افادات، ملفوظات، منظوم کلام اور سپاس نامہ کی صورت میں اہل علم کے پیش کردہ خراج عقیدت کی روشنی میں دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ کسی دینی شخصیت کے بارے میں خلق خدا کیا کہتی ہے؟ اور خواص کے تاثرات کیا ہیں ؟ اس پہلو سے بھی اگر چہ شخصیت کو سمجھنے میں بڑی مدد ملتی ہے مگر شخصیت کے عملی کارنامے اس کی عظمت اور مرتبہ و مقام کو جاننے اور پرکھنے کے لئے بنیادی کردار ادا کرتے ہیں ۔ جو کچھ اس زبان اور قلم سے نکلا ہے اور جو عملی اور علمی رہنمائی اس سے دوسروں کو ملی ہے وہ اپنی افادیت اور تاثیر میں کس درجہ کی حامل ہے؟ کسی خارجی تنقید، تحلیل اور تجزیہ کے بغیر بھی اس کا تعین شخصیت کے کارناموں سے خود بخود ہوجاتاہے یا کم از کم عملی کارنامے شخصیت کی پرکھ، پہچان اور معرفت کے لئے ایک پیمانہ ضرور دیتے ہیں ۔ لفظیات سے تنقید کا کتنا ہی کمزور اور معمولی تعلق ہی کیوں نہ ہو تاہم اس کو تو سبھی جانتے اور مانتے ہیں کہ الفاظ شخصیت کے فکری شعور اورپیغام کی معنویت کے غماز ہوتے ہیں ، اس لئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ایک بلند فکر انسان اس زبان اور ان الفاظ کا بھی نباض ہوتا ہے جس میں اپنے مافی الضمیر کا اظہار کرتا ہے،وہ نہ صرف لفظوں کے ساختیاتی اور نامیاتی پہلوئوں پر نظر رکھتا ہے بلکہ اس کا بھی کامل شعور رکھتا ہے کہ بسا اوقات معمولی لفظی فروگزاشت مضامین عالیہ کو اسفل السافلین میں پہنچا دیتی ہے اور معمولی سی لفظی کرشمہ کاری ایک معمولی فکر کو کس انداز میں پیش کردیتی ہے۔ اس میں انفرادیت، بیان اور حسن بیان کے ساتھ وہ خلوص بھی شامل ہے یا نہیں جس کی حرارت پتھروں کو پگھلاکر موم کردیتی ہے۔