حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
جنھوں نے مختلف خطّوں میں اصلاح و تربیت کا کام مختلف رنگوں سے انجام دیا،آپؒ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نانوتویؒ اولین صدر المدرسین دارالعلوم دیوبند سے زیادہ مستفید ہیں ۔ جو حدیث و تفسیر میں حضرت نانوتویؒ سے مستفید ہیں ۔ نیز آپؒ حضرت نانوتویؒ سے براہِ راست بھی بعض تفسیری درسوں میں مستفید ہوئے،حکیم الامتؒ کا لقب آپ کے لیے اسم بامسمّیٰ تھا۔ بہر حال آپؒ کی تقریر، تحریر، تصنیف اور تبلیغ سے لاکھوں مسلمانوں کو علمی و عملی فیض پہنچا اور ہزاروں مسلمانوں کی باطنی اصلاح ہوئی۔ آپؒ دارالعلوم دیوبند میں اس سال بغرض حصول تعلیم تشریف لائے جس سال حضرت نانوتویؒ کا وصال ہوا۔ اسی لیے حضرت نانوتوی سے مزید استفادہ نہیں فرماسکے مگر حضرت کے تلامذہ مثلاً حضرت شیخ الہندؒ، حضرت مولانا عبدالعلی صاحبؒ اور حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ سے استفادۂ کمالات کیا۔ حق تعالیٰ حضرتؒ کے درجات بلند فرمائے۔ آمین۔(۱۰) مفتیِ اعظم حضرت مولانا مفتی محمد شفیع دیوبندی قدس سرہٗ فرماتے ہیں : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ جنہیں آج دنیا اس صدی کے عظیم رہنما کی حیثیت سے جانتی ہے جو دارالعلوم دیوبند کے فضلاء میں ایک بے نظیر شخصیت ہیں ۔ آپؒ ایک امیر گھرانے کے چشم و چراغ تھے لیکن دارالعلوم میں طالب علمی کی زندگی اس طرح بسر کی کہ مدرسے کے قریب ایک چھوٹی سی مسجد میں رہتے اور طالب علمی ہی کے زمانے سے اوقات نظم و ضبط کا یہ عالم تھا کہ ان کی مصروفایت کو دیکھ کر وقت معلوم کیا جا سکتا تھا۔ زمانہ امتحان کا ہو یا عام تعلیم کا، ہمیشہ عشاء کی نماز کے بعد سو جاتے اور آخر شب میں تہجد کے لیے بیدار ہوتے۔ کبھی اس معمول میں فرق نہیں آیا۔ دین اور علم دین کی خدمات کے لیے جتنے شعبے ہیں سب میں آپ کے مآثر بے شمار ہیں ۔ ایک ہزار سے زائد آپؒ کی وہ مقبول تصانیف ہیں جن سے لاکھوں مسلمانوں کی زندگیوں میں انقلاب آیا اور آپؒ کے سلسلۂ ارشاد سے بھی لاکھوں مسلمانوں کی زندگی بنی اور سینکڑوں مشائخ طریقت پیدا ہوئے۔ (۱۱)مفتی اعظم مولانا مفتی عزیز الرحمن عثمانی ؒ حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ فرماتے ہیں : ’’مفتیِ اعظم حضرت مولانا عزیز الرحمن عثمانی نور اللہ مرقدہٗ دارالعلوم دیوبند کے سب سے پہلے باضابطہ مفتی بلکہ دارالعلوم میں دارالافتاء کا نقطۂ آغاز ہیں ۔ دارالعلوم میں دارالافتاء کی منضبط صورت آپؒ ہی کے وجود سے معرض وجود میں آئی۔ آپؒ عارف باللہ، صاحب درس و تدریس، صاحب بیعت و ارشاد