حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
خواہش ہے سیم وزر کی ہوس اقتدار کی ہے اک لپٹ یہ نفس کے اٹھتے شرار کی مار سیاہ گرد خزانے کے ہیں پڑے ایسے اڑے ہوئے ہیں کہ گویا یہ اب لڑے اس جنگ زرگری میں ہے کشمیر کا یہ حال اس کا رہا نہ قال نہ برجائے خود ہے حال نازک بدن عروس پہ یہ ناوکِ جفا خود غرضیاں نہیں ہیں تو کیا ہوں گی یہ وفا؟کشمیر کی المناک حالت زینت کی ان فضائوں میں آفت زدہ مقام ہے ایک صرف ایک ہے کشمیر جس کا نام لاکھوں یہاں یہ آتے ہیں کرنے کو غم غلط کشمیر کا مگر نہیں ہوتا ہے غم غلط کشمیر کی یہ رنجیدہ حالت پُر الم آئندگاں براحت وباشندگان بخم کشمیر کی زبان پہ جاری ہے یہ حُدی اے روشنی طبع تو برمن بلاشدی کشمیر بے زباں بیچارہ اَدھر میں ہے پورا سفر میں اور نہ پورا حضر میں ہےکشمیریوں کی بجا فریاد کشمیری اس پہ گر کریں فریاد الغیاث بے جا نہیں ہے بلکہ یہ ہے بہترین اثاث کشمیریوں کاقول ہی اس میں ہے مستند کہتے ہیں وہ اور ان کا یہ کہنا ہے خود سند ہم سب اسی لئے سرِ میداں ہیں سربکف ہے خواہ مخواہ ہم کو بنایا ہوا ہدف مقصد ہے یہ کہ ضیق کی بیماریاں گٹھیں کشمیریوں کے تاکہ کچھ آگے قدم بڑھیں سعی وعمل ہیں ہاتھ میں ہے کررہے ہیں ہم کرتے رہیں گے دم میں ہے جب تک کہ اپنے دم راہیں ہیں پیچ دار، خلیجیں ہیں بے شمار دشواریاں ہزار ہیں کمزور راہواراصل مصیبت لیکن یہاں اک اور دقیقہ ہے مختصر ہے مستحق کہ اس پر بصیرت سے ہو نظر یہ باغ و راغ جو بھی ہیں کشمیر کا ہے حسن ہوگا نہیں شمار یہ کشمیریوں کا حسن حسن وجمال کاہے الگ ہر محل میں طور کشمیریوں کا اور ہے کشمیر کا ہے اور کشمیر کا جمال ہے قدرت کا شاہکار کشمیریوں کا حسن ہے اخلاق و جوش کار کشمیر اگر ہے اپنے مناظر میں باجمال کشمیری وہ ہے جو ہو محاسن میں باکمال