حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
پاکستان ہجرت اور واپسی حضرت حکیم الاسلامؒ جب اپنے اعزاء سے ملنے کے لئے پاکستان تشریف لے گئے تو ارباب حکومت حضرتؒ کو پاکستان میں روکنے کے لئے نہ صرف کوشاں ہوئے بلکہ ان کی طرف سے وزارت امور مذہبیہ کی بھی بہ قوت و بہ اصرار بار بار پیش کش کی گئی تھی، لیکن حضرت کا جواب صرف یہ تھا کہ ’’میرے بزرگ میری زندگی کا مقصد میرے حسب تقاضائے فطرت ’’دارالعلوم دیوبند‘‘ کی خدمت قرار دے گئے ہیں ، میں اپنے اس موقف حیات سے ہٹنے کے لئے قطعاً تیار نہیں ہوں ۔‘‘ دوسری طرف عوامی طور پر حضرتؒ کے قیام پاکستان کے لئے جلسے اور جلوسوں کا راستہ اختیار کیا گیا جس کے سب سے بڑے قائد کراچی کے ایک معزز بڑے تاجر جناب یوسف سیٹھی صاحب تھے، ان کے ساتھ اہم معاونین میں بعض علماء کرام بھی تھے ،حضرتؒ کو یقین دہانی کی کوشش کی گئی کہ حضرت آپ کے اہل خانہ پاکستان آنا چاہتے ہیں ، حالاں کہ یہ خلاف واقعہ تھا، خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی دامت برکاتہم مہتمم دارالعلوم وقف دیوبندفرماتے ہیں کہ: ’’حضرتؒ کے خطوط مجھ راقم الحروف تک اور میرے خطوط حضرتؒ تک اس لئے پہنچنے نہیں دئیے جاتے تھے تاکہ یہ حقیقت کھل کر سامنے نہ آجائے کہ نہ حضرت پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں اور نہ حضرت کے اہل خانہ پاکستان جانا چاہتے ہیں ۔ پاسپورٹ ختم کردینے کی وجہ سے حضرت کی واپسی میں زبردست پریشانی پیدا ہوگئی، جس کا اظہار حضرتؒ نے یوسف سیٹھی صاحب سے کیا، نیز انہوں نے پہلی مرتبہ مجھ سے فون پر رابطہ قائم کیا اور حضرت کو وہاں روکنے کی جدوجہد کے تحت کہا کہ ’’پاکستان کو حضرت جیسے عالم کی ضرورت ہے، اس لئے آپ تمام بھی پاکستان کا ارادہ کرلیں ‘‘ میں نے کہا کہ :سیٹھی صاحب! میں حضرت والد صاحب مدظلہٗ کے بارے میں سو فیصد یقین رکھتا ہوں کہ وہ کسی قیمت پر پاکستان میں نہیں رہیں گے اور فوراً ہی مدینہ طیبہ ہجرت کا ارادہ فرمالیں گے، اس کا ہونا چوں کہ میرے نزدیک یقینی ہے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ دارالعلوم سے وابستگی اور خود حضرت والا کی دینی، علمی شخصیت سے جو عالمی پیمانے پر دینی فیضان دنیا بھر کے مسلمانوں کو پہنچ رہا ہے اس کو ختم کرنے کے اور اس عظیم دینی فیض سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو محروم کرنے کے ذمہ دار آپ ہوں گے، سیٹھی صاحب براہِ راست حضرت کے پاس پہنچے اور پہلا سوال احقر کے بارے میں کیا کہ محمد سالم کی عمر کیا ہے؟ حضرت نے فرمایا کہ تیس سے کم ہی ہے، اس وقت میری عمر یہی