حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
ہی ہے جیسا کہ حضورB نے بھی عمرین میں سے ایک عمر کے اسلام کی دعا فرمائی تھی جو حضرت عمر بن خطابؓ کے حق میں مقبول ہوئی کہ انہیں سے حضورؐ کی ایک وزارت کا قلمدان مکمل ہونے والا تھا۔ اور پانچویں چیز جو ان سب کی روح اورمعنوی قوت ہے وہ ذکر اللہ اور ذاتِ بابرکات حق کی تسبیح و تقدیس ہے کیوں کہ اگر توجہ الی اللہ نہ ہو تو نہ شرحِ صدر ہو، نہ تیسیر امر، نہ حلِّ عقد ہو، نہ اشتراک عمل کی توفیق و تاثیر۔(۷۰)آزادی کا مفہوم آج پوری دنیامیں آزادی، آزادی کی لہر ہے اور مختلف قسم کی آزادیوں کی بات ہورہی ہے، آئیے دیکھتے ہیں کہ جس آزادی کی بات ہورہی ہے وہ آزادی کے مفہوم میں آبھی رہی ہے یانہیں ؟ اسلام، آزادی کا سب سے بڑا حامی اور علم بردار ہی نہیں بلکہ وہی اور صرف وہی حقیقی جامع اور مکمل آزادی کا پیغام لے کر دنیا میں آیا ہے۔ اگر دنیا اسلام سے روشناس نہ ہوتی تو آزادی کا مفہوم ذہنوں میں اور اس کا کوئی عملی نقشہ آنکھوں میں نہ سماسکتا کیوں کہ عقل کی تگ و تازگی حد تک آزادی کے معنی کوٹھی، بنگلہ، کیک،پیسٹری، توس، مکھن، کھیل، تماشا، گانا، بجانا، آلات لہو و لعب، نفسانی عیش و نشاط، ملکوں میں آمد ورفت، ہوائی یا بری و بحری سیرو سیاحت، پارٹی فیلنگ اور اس سے حریفوں کی شکست، استعمار اور جوع الارض مخصوص مفادات کو سامنے رکھ کر وضع قانون اور قانونی دائو پیچ کے پردوں میں اقوام و طبقات کو بے بس اور بے حق ٹھہرا دینے کے نہیں ہیں ، ورنہ غلامی اور غلام سازی کے لفظ کے لئے کوئی معنی باقی نہ رہیں گے بلکہ آزادی کے معنی حق و صداقت، عدل و انصاف اور ایثار و رواداری کے سچے جذبات کے تحت بے بسوں کی بے بسی رفع کرنے، ضعیفوں کو ابھارنے، بے کسوں کو سہارا دینے، ظالموں سے دبے ہوئوں کو اٹھادینے اور حدود سے گزر کر ابھرے ہوئوں کو اتار دینے اور بالفاظِ دیگر اونچ نیچ کا فرق اٹھا کر سب کو حقوق کے لحاظ سے مساوی سطح پر لے آنے کے ہیں تاکہ ضعیف مظلوم نہ بننے پائے اور قوی کو ظلم و زیادتی کا موقع نہ ملے۔ پس آزادی کا حاصل بلا روک ٹوک پوری قوت و قدرت کے ساتھ ادائے حقوق نکل آتا ہے جس سے ظالم کے ہاتھ کٹ جائیں اور مظلوم کی بے وسعت و پائی ختم ہوجائے۔‘‘(۷۱)فن سائنس کا موضوع یہ مضمون سائنسی حقائق پر حکیم الاسلامؒ کی گہری نظر کا غماز ہے۔