حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
کبھی انتہائی عداوت سے عقیدہ بگڑتا ہے کہ کسی سے عداوت ہوئی کہ فلاں پرنام لے کر لعنت بھیجنی شروع کردو، نام لے کر برا کہو، اس کا بھی ایک غلو ہے۔ تو کبھی غلو عداوت میں اور کبھی غلو محبت میں عقیدے بگڑتے ہیں جیساکہ حدیث میں آپ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ: ’’اے علی! تمہارے بارے میں بعض لوگ محبت کی وجہ سے تباہ ہوں گے اور بعض عداوت کی وجہ سے۔‘‘ بعض لوگوں نے انتہائی محبت کی کہ حضرت علیؓ کو خدا تک کہا اور کہا کہ یہ خدا کا مظہر ہیں اور اتنی انتہائی عقیدت کی کہ ان کے سامنے جھکے جیسے خدا کے آگے،یہ غلو محبت میں ہلاک ہوئے اور رفض کا قصہ چلا۔ اور خوارج ان کی عداوت میں ہلاک ہوئے تو ان کو مسلمان تک بھی نہ مانا۔ ان کا تبرا شروع کیا، معاذ اللہ ان پر لعنت بھیجنی شروع کی تو بعض محبت میں اور بعض عداوت میں غلو سے تباہ ہوئے۔ یا جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ذاتِ بابرکات کہ نصاریٰ ان کی محبت میں تباہ ہوئے کہ ان کو اللہ کہا، اللہ کا بیٹا کہا خدائے مجسد کہا کہ ایک نورانی خدا ہے، ایک جسمانی خدا ہے، نورانی خدا اوپر ہے جسمانی خدا نیچے ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں ان کے لئے علم غیب اور قدرت ثابت کی اور سارے وہ اوصاف جو اللہ کے لئے ہیں ان کے لئے ثابت کئے تو غلو میں عقائد تباہ کئے۔ اور یہود عداوت میں برباد ہوئے حتی کہ ان کے بارے میں کہا کہ یہ ولدغیر ہیں ، بازار والے آدمی، یوسف نجار سے پیداہوئے اور حضرت مریم علیہا السلام پر انہوں نے تہمت لگائی۔ بہرحال عقائد میں ان دو چیزوں سے خلل پڑتا ہے اور کبھی عقل لڑانے سے اس لئے کہ اللہ کی بھیجی ہوئی چیز ہو اس میں عقل کی گنجائش نہیں ‘‘۔(۶۷)منبع عقائد مذکورہ وضاحت کے بعد عقیدہ کے تعلق سے ایک اور وضاحت: ’’تو عقیدہ کبھی عقل سے بگڑتا ہے کہ ہے غیرعقلی چیز اس میں عقل لڑانی شروع کی تو یا سچے عقیدہ کا انکار کریں گے یا غلط عقیدہ گڑھ لیں گے۔ دین برباد ہوجائے گا اور کبھی عقیدہ غلو محبت سے بگڑتا ہے کہ اپنے اعتقاد والے بزرگوں سے اتنی محبت بڑھ جائے کہ آدمی فانی بن جائے جو وہ کہیں اسی کو آدمی شریعت سمجھ لے،جو وہ کہیں اسی کا عقیدہ بنالے کیوں کہ عقیدے شریعت کے ہیں انمیں اس سے بگاڑ پیدا ہوگا اور کہا جائے گا کہ عقیدے پیغمبر سے لئے جائیں گے، اولیاء سے عقیدے نہیں لئے جائیں گے۔ علماء عقیدے