حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مولانا محمد عثمان غنی قاسمیؒ، مظاہر علوم وقف سہارنپور : مخدوم و مطاع استاذ نا المحترم السلام علیکم رحمۃ اللہ و بر کا تہ مزاج گرا می ۔آہ !ہم لو گ آج یتیم ہو گئے ، سترہ جو لا ئی دنیا ئے اسلام کے لیے بڑا اندوہناک، المناک یو م ثابت ہو ا کہ علوم نا نوتویؒ کا امین اسلاف کا یاد گار تھانویؒ زہد و تقویٰ و ورع کا نمونہ ، متانت وسنجیدگی کا پیکر علم و فضل کا بحر بیکراں تحمل کا کو ہ وقار علم و عمل کا سنگم یعقوبؑ کا صبر ابراہیمؑ کا تسلیم و رضا احقاق حق کے لیے حضرت حکیم کا جلال حضرت زکریاؑ کی طرح مستجاب الدعوات یحییٰؑ کا اخلاص ، حا ل و قا ل میں یکسانیت گفتار و کر دار میں مطابقت شرعیت و سنت کا عامل و تر جمان عاشق سید المرسلین فخر الاماثل دنیا ئے رنگ وبو میں نہ رہے اپنے رفیق اعلیٰ سے جا ملے ،رحمۃ اللّٰہ علیہ رحمۃ واسعۃ اعلی اللّٰہ در جۃ کاملۃ اب مسند خطابت کو کون زینت بخشے گا ؟رموز تصوف کو کون سمجھائے گا؟ اسرار دین کی گتھیوں کو کون سلجھائے گا؟ علم وفضل کی سوتیں کہا ں پھوٹیں گی؟ حقائق و معارف کا دریا کون بہائے گا؟ حق تعالیٰ آں ممدوح کے کارہائے نمایاں و کا ر ہائے لائقہ کو قبول فرما کر اعلیٰ علیین میں جگہ دے ، آمین اور در جا ت بلند فرمائے ۔آمین میرے کرم فر ما حضرت مو لا نا محمد سالم صاحب مد ظلہ ! آنکھیں اشکبار ہیں ، دل بے قابو ہے، دنیا تاریک ہو گئی، اہل علم یتیم ہو گئے خانقاہ کی رونق ختم ہو گئی، تھانویؒ کا چہیتا جدا ہوگیا ، حضرت مولانا محمد احمدصاحب ؒ کا جگر گوشہ رخصت ہو گیا۔ بلیاویؒؒکے دلدا رنے رخت سفر باندھ لیا ، علامہ کشمیری ؒ کا پیار ااپنے قافلہ والوں سے جا ملا۔ کیا کیجئے گا! اس دنیا کی ریت یہی ہے ضابطۂ الوہی بھی یہی ہے۔ وما جعلنا لبشرٍ من قبلکَ الخلد اَفَا منْ مِتّ ، ر ب کریم آپ پسماندگان کو صبر جمیل کی دولت سے مالا مال کرے ،آمین ۔ ……v……