حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
تنظیمی صلاحیت کی ایک بہترین مثال تھی۔ آپ کے ساٹھ سالہ دورِ اہتمام میں دارالعلوم نے ترقی کی بہت سی منزلیں طے کی ہیں ۔‘‘دورِ اہتمام کی ترقیات حضرت حکیم الاسلامؒ دارالعلوم دیوبند کی مسندِ اہتمام پر باقاعدہ اور مستقل طور پر ۱۳۴۸ھ میں فائز ہوئے اور یہیں سے آپ کا مستقل دورِ اہتمام شروع ہوتا ہے۔ آپ نے اپنے دورِ اہتمام میں دارالعلوم کے لیے جو خدمات انجام دیں ان کا مختصر طور پر سن وار جائزہ لیا جاتا ہے۔مسجد دارالعلوم کی با لا ئی منزل کی تعمیر ۱۳۴۹ھ میں حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحب قاسمیؒ نے سب سے پہلے جو اقدامی تجویز اپنے قلم سے لکھی وہ مسجد کی بالائی منزل کی تعمیر سے متعلق تھی۔ نیز صحن مسجد کو بھی مشرق کی جانب بڑھایا گیا اور اس تعمیر کے تمام مصارف سید زین العابدین حیدرآبادی نے ادا فرمائے۔ دارالحدیث کی پرشکوہ عمارت جو عرصے سے زیر تعمیر تھی۔ بحمداللہ تعالیٰ آپ ہی کے دورِ اہتمام میں تکمیل کو پہنچی۔ اسی طرح اس سال مسجد میں اضافہ اور دارالحدیث کی تکمیل ہوئی۔دورۂ تفسیرکا اجراء ۱۳۵۰ھ و ۱۳۵۱ھ میں حضرت حکیم الاسلامؒ ہی کی تجویز سے دورۂ تفسیر کا اجراء کیا گیا۔ دورۂ تفسیر کے اجراء کے ساتھ مزید دو کتابیں داخل نصاب کی گئیں ۔ ایک تفسیر بیضاوی مکمل، دوسری تفسیر ابن کثیر، یہ دونوں کتابیں فہم قرآن کے لیے علم تفسیر میں نہایت اہم سمجھی جاتی ہیں ۔ دورۂ تفسیر کے اجراء سے دارالعلوم میں علم حدیث کی طرح علم تفسیر کا معیار بھی بہت بلند ہو گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ تجوید کو بھی لازمی قرار دیا گیا۔ اس سے پہلے یہ مضمون غیر اختیاری تھا۔دارالحدیث کی تعمیر ۱۳۵۲ھ میں درسِ حدیث کے لیے نودرے پر ایک عظیم الشان ہال دارالحدیث فوقانی کی تعمیر کا آغاز کیا گیا جو چند سالوں میں بحمد اللہ مکمل ہو گیا۔ اسی سال قواعد داخلہ میں اصلاح کی گئی اور طلباء کے لیے کھانے کے ٹکٹ جاری کرنے کا سلسلہ قائم کیا گیا۔ جس سے طلباء کے لیے راحت و سہولت پیدا ہوگئی۔