حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مکتوب آج حیدرآباد (آندھرا) سے آئے ہوئے بعض دوستوں کے خطوط سے علم ہوا کہ حیدرآباد کی قادیانی جماعت نے احقر کی تقریر سے جو ۱۶؍نومبر ۱۹۶۳ء کو مکہ مسجد حیدرآباد میں یوم افضل الانبیاء کے موقع پر ہوئی ناجائز فائدہ اٹھانے کی سعی کی ہے، اس کی تصدیق قادیانیوں کے ایک مطبوعہ پمفلٹ سے ہوئی ۔ (۱)بعض جملے افترا پردازی سے اس میں خود اضافہ کئے گئے ہیں جیسے ’’لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے افضل النبیین کے ہرگز یہ معنی نہیں کہ آپ کو دیگر انبیاء کی نسبت بعض باتوں میں فضیلت عطا ہوئی ہے، ص۲‘‘ یہ کذب محض ہے نہ میری تقریر کا یہ کوئی جملہ ہے نہ میرا یہ عقیدہ ہے۔ میرا عقیدہ یہ ہے کہ نبی کریم B تمام انبیاء علیہم السلام سے علی الاطلاق اور کمالات نبوت میں کلیۃ فائق ہیں جس کا مدلل دعویٰ تمام انبیاء نے شب معراج میں کیا۔ (۲) بعض جملوں کے مطلب بیان کرنے میں تحریف کی گئی ہے جیسے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سب سے اول بھی ہوں اور سب سے آخر بھی ہوں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام انبیاء آپؐ کے متبع ہیں لیکن آپ کسی کے متبع نہیں ۔ اولیت اور آخریت کا یہ مطلب میری طرف منسوب کرنا محض افترپردازی اور دھوکہ دہی ہے، نہ میرا یہ جملہ ہے، نہ میرا مفہوم، نہ آخریت کے یہ معنی ہوسکتی ہیں ۔ آخریت کے معنی یہ ہیں کہ آپؐ سب انبیاء کے آخرمیں تشریف لائے اور آخری پیغمبر ہیں ۔ آپؐ کے بعد کوئی بھی کسی قسم کا آنے والا نہیں ، میرا اور میرے بزرگوں کایہی عقیدہ ہے۔ ہمارے نزدیک جو شخص حضورؐ کے بعد کسی نبی کی بعثت مانتا ہے یا امت محمدیہ میں حضورؐ کے بعد وحی کا سلسلہ غیر مختتم سمجھتا ہے وہ دائرۂ اسلام سے خارج، مرتد اور کافر ہے۔ آپؐ ذاتی طور پر خاتم النبیین ہیں کہ آپؐ تمام کمالات نبوت کا منتہیٰ ہیں اور جس نبی میں نبوت کا جو کمال بھی آیا ہے وہ آپؐ کے فیضان سے آیا ہے اور زمانی طور پر بھی خاتم النبیین ہیں کہ آپؐ ہی سب انبیاء کے بعد میں مبعوث ہوئے اور ار آپؐ کے بعد کوئی نبی، کوئی شریعت، کوئی آسمانی کتاب اور کوئی وحی آنیوالی نہیں ۔ میں نے صاف لفظوں