حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
دارالا قامہ کی تکمیل ۱۳۶۰ھ میں حضرت مہتمم صاحبؒ مدراس تشریف لے گئے اورپھرکلکتہ کے راستے واپسی ہوئی، جس میں مخیر حضرات نے دارالاقامہ کے لیے کھل کر عطیات دئے اور اس کی تکمیل کا مرحلہ طے ہوا۔رسا لہ دارالعلوم کا اجر اء اسی سال جمادی الثانی ۱۳۶۰ھ میں ’’دارالعلوم‘‘ کے نام سے ایک ماہنامہ رسالہ کا اجراء عمل میں آیا۔ جو حضرت مہتمم صاحبؒ کی نگرانی میں اسلام اور مسلمانوں کی مفید خدمات انجام دیتا رہا۔ جس کے ایڈیٹرمولانا سید محمد ازہر شاہ قیصرؔ ؒتھے۔حضرت مد نی کی گرفتا ری ۱۳۶۱ھ میں حضرت مولانا مدنیؒ کی گرفتاری عمل میں آئی تو دارالعلوم میں ایک احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت حضرت مہتمم صاحبؒ نے کی اور مہتمم صاحبؒ نے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ: ’’اگر حکومت حضرت مولانا مدنیؒ کو گرفتار کرکے دارالعلوم اور جماعت دارالعلوم کو چیلنج کرنا چاہتی ہے تو میں پوری جماعت کی طرف سے اس چیلنج کو قبول کرنے کے لیے تیار ہوں ۔‘‘ جس کا اثر یہ ہوا کہ مولانا مدنیؒ جلد ہی رہا ہوگئے۔ایک سیا سی اختلا ف ۱۳۶۲ھ میں تحریک پاکستان اور ملکی سیاسیات کا اثر دارالعلوم پربھی پڑا۔ ایک طرف تو ملک میں یہ ہنگامہ برپا تھا تو دوسری طرف دارالعلوم کے ارباب حل و عقد کا سیاسی اختلاف کی بنا پر کشیدگی اورمخالفت کا شدید خلفشار رونما ہوگیا۔ جو بالآخر دارالعلوم کے صدر مہتمم حضرت علامہ شبیر احمد عثمانیؒ، حضرت مولانا مفتی محمدشفیع صاحبؒ، حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحبؒ اور مولانا ظہور احمد صاحبؒ اوردوسرے اساتذہ کے استعفاء اور علیحدگی پر منتج ہوا۔ ان کے ساتھ ساٹھ طلباء بھی دارالعلوم سے علیحدہ ہوگئے۔ البتہ کچھ مدت کے بعد حضرت مہتمم صاحبؒ کی سعی و کوشش سے مولانا محمد ابراہیم صاحبؒ اور مولانا ظہور احمد صاحبؒ دارالعلوم میں واپس تشریف لے آئے۔ آخر پاکستان کا قیام عمل میں آیا اورحضرت علامہ شبیر احمد صاحب عثمانیؒ اور حضرت مفتی محمد شفیع صاحبؒ پاکستان چلے گئے۔