حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
تقدیم خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی دامت برکاتہم مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند حق تعالیٰ شانہٗ اپنے ہدایت آفریں علوم بیکراں کو جہاں عادۃً ’’علمی طبقات‘‘ میں تقسیم فرماکر ظاہر فرماتے ہیں ، وہیں کبھی کبھی خرقِ عادت کے طور پر کسی تکوینی مصلحت کی تکمیل اس طرح بھی فرمائی جاتی ہے کہ کسی ایک شخصیت کے قلب و دماغ کو کمال ایمان، اعمال اور مکارم اخلاق و اخلاص کے ساتھ شرعی علوم کا خزانہ بناکر اس کی تنہا ایک ذات سے بے حساب علمی شخصیات اور لاتعداد علمی طبقات کے برابر کام لے لیا جاتا ہے اور اس کی روحانیت و معرفت اور اصلاح وہدایت کے دائرہ افادیت کو لوگوں کی افرادی تعداد اور زمین کی جغرافیائی حد بندیوں کا پابند نہ رکھ کر اس کی خدمات کو آفاقی اثر آفرینی عطاء کر دی جاتی ہے جس سے اس کا فیضان تمام انسانی برادری تک عام ہو جاتا ہے۔ حق تعالیٰ نے شیخ العرب و العجم عارف باللہ جامع علوم و معرفت قطب ارشاد حکیم الاسلام حضرت مولانا محمدطیب صاحب قدس سرہٗ العزیز سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند کی ذات گرامی کو لاتعداد علمی طبقات کے برابر لافانی و لاثانی دینی خدمات کے شرف سے مشرف فرمایا۔ حضرت والاؒ نے اپنے زبان و قلم سے کتاب و سنت کی روشنی میں تعلیمات اسلام کے عالم گیر و آفاقی حقائق کی وہ صحیح اور مؤثر ترین ترجمانی فرمائی ہے کہ جس نے ایشیا، افریقہ، یورپ اور امریکہ کے ایک سو سے زائد ممالک کے کروڑوں سے متجاوز افراد کو دین کا صحیح فہم اور اس پر استقامت عطاء کی ہے اور مسلک حق دارالعلوم دیوبند کو فکر ولی اللّٰہی و قاسمی پر اس جامعیت کے ساتھ پیش فرمایا ہے کہ جو بقول علامہ اقبالؒ ’’ہر صحیح العقل مسلمان کا مسلک‘‘ قرار پاگیا۔ حضرت والا اپنے وقیع و وسیع علم و معرفت اور مؤثر ترین اصلاح و ہدایت کے لحاظ سے گذشتہ صدی کی وہ تاریخ ساز و عہد آفرین شخصیت ثابت ہوئے کہ جن کی عالمی دینی رہنمائی، بیکراں علم و معرفت، روحانی انقلاب آفریں اصلاح و ہدایت، مثالی دیانت و امانت، بین الاقوامی فکر قاسمی پر دارالعلوم کا نظم و اہتمام، مردم ساز تعلیم و تدریس عالمی مرجعیت و مرکزیت، مدلل ترین تحریر و کتاب، مؤثر ترین تقریر و خطاب، ملت اسلامیہ کی دینی نشأۃ ثانیہ اور دارالعلوم دیوبند کو عالمی دینی دانش گاہ بنا دینے والی بے مثال خدمات اور کارناموں کے حوالے سے انیسویں صدی کی ایک مثالی شخصیت تھے۔