حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
نے آپ کے لیے علم و عمل کی خصوصی دعائیں کیں ۔ اپنی شفقت و محبت اور خصوصی توجہات سے نوازا، حوصلہ افزائی فرمائی، اس کے نتیجہ میں جوش عمل، جد و جہد اورمحنت کے جذبات ابھرے اور مطالعہ کا ذوق راسخ ہوتا چلا گیا اور وہ آگے چل کر رنگ لایا اور دنیا مستفید ہوئی اور انشاء اللہ بہت زمانہ تک ہوتی رہے گی۔حکیم الامت ؒ سے بیعت و خلافت حضرت شیخ الہندقدس سرہٗ کی رہنمائی میں سلوک و تصوف کا جو سفر نئے ولولوں کے ساتھ شروع کیا گیا تھا جلد ہی راستہ میں رک گیا ۔حضرت شیخ الہند کی وفات کا بہت زیادہ غم ہوا اور کئی سال اسی حالت میں گذرے اور ساری دلچسپیاں تدریس و تصنیف تک محدود رہیں ۔ بالآخر پھر وہی تشنگی آپ کو تھانہ بھون لے گئی اور تربیت باطنی اور تکمیل سیرت کے لیے خانقاہِ اشرفیہ امدادیہ کو منتخب کیا۔ جہاں حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ مسندِ ارشاد پر جلوہ افروز تھے۔ جہاں انسان سازی کا کام بڑی باقاعدگی اور سلیقہ سے ہو رہا تھا اور اس زمانہ میں حضرت حکیم الامتؒ کی ذات بابرکات سے خانقاہِ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون کو وہ مرجعیت حاصل تھی جو گیارھویں صدی کے آغاز میں حضرت مجدد الف ثانی ؒ کی ذاتِ اقدس سے سرہند کو حاصل تھی۔ اس چودھویں صدی میں اللہ تعالیٰ نے حضرت حکیم الامتؒ سے تجدید دین کا کام جس عظیم الشان طریقہ پر لیا وہ اہلِ نگاہ سے پوشیدہ نہیں ۔ اس تجدیدی و اصلاحی خدمات کے لیے ضروری تھا کہ وقت کے علماء و فضلاء اس مجدد اعظم کی طرف رجوع کرتے تاکہ اصلاحی مساعی عام ہوجائیں اور ہر مقام میں اس کا شیوع ہو جائے، چناں چہ یہی ہوا کہ غیر منقسم ہندوستان کے علماء کبار کی اکثریت خوانِ اشرفیہ ہی کی زلّہ ربا رہی، بڑے بڑے اصحابِ بصیرت اوراربابِ فکر یہیں سے اپنے دامنوں کو علم و معرفت کے جواہرات سے بھر کر لے جاتے یہ ایک ایسی جامعیت تھی جو اس دَور میں اللہ تعالیٰ نے حضرت حکیم الامت تھانویؒ سے خاص کر دی تھی۔ علماء ہوں کہ فضلا، صحافی ہوں کہ شعراء، اہل قلم ہوں کہ اربابِ معرفت، سب اپنے اپنے ظرف کے مطابق اس مخزن سے اپنے نہاں خانوں کو پُر کرتے اور بامراد واپس ہوتے تھے۔ حضرت حکیم الاسلامؒ بھی ایسے ہی جامع شیخ کی تلاش میں تھے قلب و نظر نے حضرت شیخ الہندؒ کے بعد حضرت حکیم الامت تھانویؒ کی طرف ایسی جاذبیت اور کشش محسوس کی جو بعد میں رجوع پر منتج ہوئی، اسی باطنی جاذبیت اور عقیدت و محبت نے ۱۳۴۳ھ میں حضرت حکیم الامتؒ کی خدمت اقدس میں تھانہ بھون ِپہنچا دیا۔ حکیم الاسلام ؒاپنے شیخ عالی مقام کے بارے میں خو د تحریرفرماتے ہیں کہ: