حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
یہ تھے تمثال بارہ ماہ یک سال ہوئے ایام اجلاس ان سے بہرحال یہ تھے بارہ کواکب نورِ افشاں سماء محنت و ہمت پہ رخشاں یہ تھے اثنا عشریہ اسباط کی مثل نقیب اثنا عشر تھے اُن میں بادِل مؤثر تھی ہر اک کی ہمتِ کار خصوصاً ناظمِ اعلیٰ کا کردار کئے تقسیم کامِ ان پر باوقات بنائے ذمہ دار اربابِ خدمات معاون تھے ادارہ کے سب استاد دفاتر کے ہمہ تن سارے افراد جنہوں نے لگ کے دن رات ایک کرکے جمائے نظم کے خاکے پہ خاکے زمین ہموار کی خطّے نکھارے نظام جلسہ کے گیسو سنوارے ہر اک نے کی وہ خدمت بہ ترتیب کہ جیسے اُس کے گھر کی ہے یہ تقریب کیا بعضوں نے سرمایہ فراہم کیا بعضوں نے دفتر کو منظم کیا بعضوں نے لگ کر کیمپ کا نظم سجائی بعض نے خوراک کی بزم کیا بعض نے تعمیرات کا کام بہ تزئین و بہ ترمیمات خوش فام ہمہ دم نظم کا تھا ان کو احساس ہوا پایاب جس سے نظمِ اجلاسشکریہ منتظمین و معاونین ہے ترحیب ان کی زیب حق شناسی نہ ہوگی گر تو ہوگی ناسپاسی یہ سارے مستحق تبریک کے ہیں سب ہی حق دار یہ تحسین کے ہیں جزا دے حق تعالیٰ ان سبھوں کو عطا ہوں برکتیں ان ورکروں کو فجازاھم جزاء الخیر فضلاً و نجاھم من المکروہ عفوا مبارک ہو اُنہیں محنت کا ثمرہ مبارک یہ عظیم الشان جلسہاہل شہر کا تعاون ہے اہل شہر کا بھی شکر لازم جو اس خدمت میں تھے لازم ملازم عمائد شہر کے سارے ہی تھے ساتھ رہا ان محنتوں میں ان کا بھی ہاتھ