حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
معلوم ہوا کہ اسی کا نام کے ایک دوسرا طالب علم ہے، اصل میں کھانا اس کا تھا، لیکن نام میں اشتراک کی بنا پر غلطی سے ٹکٹ اسے مل گیا تھا۔ طلبہ آپ کے پاس حاضر ہوئے اور کہا حضرت بات تو وہی ہوئی جو آپ نے فرمایا تھا، مگر آپ کو معلوم کیسے ہوا؟ اس پرآ پ نے دودھ والا واقعہ بیان فرمایا اور اس کے بعد جو عجیب بات فرمائی وہ یہ کہ جب شوال میں طلباء داخل ہوتے ہیں تو ایک ایک کو دیکھ کر پہچان لیتا ہوں کہ یہ بھی اس مجمع میں تھا، یا نہیں تھا۔ اس طالب علم پر میں نے تین مرتبہ نیچے سے اوپر تک نگاہ ڈالی تو مجھے یہی معلوم ہوا کہ یہ اس مجمع میں شریک نہیں تھا۔‘‘یہ چمن یوں ہی رہے گا فرمایا : دارالعلوم پر ایک وقت ایسا بھی گذرا کہ مہتمم سے لے کر دربان تک سب ہی اہل نسبت تھے۔ حاجی عبداللہ صاحبؒ دربان تھے، نوشت و خواند کچھ نہ تھی لیکن صاحب نسبت بزرگ تھے، صبح صادق پر جو دارالعلوم میں گھنٹہ بجتا ہے اس کے بجانے کا کام انہیں کے سپرد تھا، یہ ضرب لگاتے تو زبان پر سبحان اللہ ہوتا، دوسری پر الحمد للہ اور تیسری پر اللہ اکبر کے ایک نعرہ کے ساتھ، پھر یہ شعر زبان پر عجیب کیفیت سے لاتے۔ یہ چمن یوں ہی رہے گا اور ہزاروں بلبلیں فصل اپنی اپنی بولیاں سب بول کر اڑ جائیں گے۔ یہ منظر کچھ ایسا ہوتا کہ جو سنتا بے اختیار اس پر بکاء طاری ہوجاتا۔ فرمایا : ’’حضرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ مرض وفات میں ہیں ، ڈاکٹروں نے سختی سے منع کردیا ہے کہ آپ مطالعہ نہ فرمایا کیجئے مگر جب ڈاکٹر چلے جاتے تو آپ فوراً مطالعہ میں مشغول ہوجاتے۔ لوگ کہتے ہیں کہ حضرت ڈاکٹر نے منع کیا ہے تو فرماتے کہ بھائی کیا کروں ؟یہ مرض مطالعہ کا بالکل لاعلاج مرض لگا ہے، چوبیس گھنٹوں میں شاید آ پ چند ساعت ہی ترک مطالعہ کرتے تھے، ان کے بارے میں یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ آپ کی دلالت اولیٰ مطالعہ ہی پر تھی۔ حضرت کو زیادت فی العلم کی ایک دھن لگی ہوئی تھی، اسی کے ساتھ ساتھ حق تعالیٰ نے حافظہ اتنا قوی دیا تھا کہ جو چیز ایک بار دیکھ لیتے تو عمر بھر کے لئے کافی ہوجاتی، خود ایک بار درس میں فرمایا کہ جو چیز نظر سے گذر جاتی ہے پھر فراموش نہیں ہوتی۔ درس میں معروف و مشہور کتب تو درکنار غیرمتعارف قلمی نادر کتب کا حوالہ بقید صفحات سطور مطبع بے تکلف اس طرح دیتے کہ محسوس ہوتا کہ شاید گذشتہ رات ہی حضرت نے ان کتابوں کا مطالعہ فرمایا ہے لیکن اس قدر قوت حفظ کے باوجود بھی حضرت نے تیرہ بار فتح الباری کا از اول تا آخر مطالعہ کیا تھا، بتائیے کہ جس کے ایک بار کتاب دیکھ لینے کے