حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
حضرت مولانا محمد احمد صاحبؒ مہتمم خامس دارالعلوم دیوبند زہے از آلِ قاسم حافظ احمد محمد احمد و با عرفِ احمد محدّث مستند استاذِ حاذق رہِ تفہیم میں ممتاز و فائق بیانش سحر در درسِ احادیث شدے منقول چوں عقلی نوامیس خلافت حضرتِ امداد سے تھی سند گنگوہ کے اسناد سے تھی اسی میں اہتمام مدرسہ تھا جو علمی شغل کا اک مخمصہ تھا بناہا آخری دم تک بھی اُس کو ترقی دی نظامِ مدرسہ کو یہی چالیس سالہ دورِ مسعود ترقی کا رہا اک دورِ محمود وجاہت، علم اور نسبت کی عظمت کہ جس سے نظم تھا با رعب و ہیبت بہ عہد اہتمامش چہل سالہ یہ ذرہ بن گیا کوہِ ہمالہ چو بست و نہ رسید عقدِ اَنامل شدہ روحش سوئے اللہ واصل دکن شد مد فنش درموتِ غربت نصیبے بُرد از موت شہادتحضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب عثمانیؒ مہتمم سادس دارالعلوم دیوبند حبیب باصفا رحماں میں فانی ادیبِ بے دل با نکتہ دانی بہ نفحاتِ عرب بے مثل بودہ باوصاف و کمالاتِ ستودہ تدبر اور دانش میں یگانہ تھے قائل جن کے سب اہل زمانہ تھے نائب، پر وہی تھے نظم کی روح تھے عُقدے انتظامی اُن سے مفتوح سو جب ہو مہتمم بھی باوجاہت اُدھر نائب ہو با تدبیر و حکمت تو ہو ایسا ادارہ کیوں نہ اونچا دکھا سکتا تھا اس کو کون نیچا ترا اے دارِ عرفاں یہ زمانہ بلا شک خیر کا تھا اک خزانہ تھے نائب اور منیب ایسے میسر کہ مل پایا نہ اُن کا کوئی ہمسر اداری نظم اور تعلیم تیری نہ تھی دونوں کو اُس سے کوئی سیری انہوں نے تجھ میں عمر اپنی کھپادی بہ شرق و غرب کی تیری منادی