حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
بنص حدیث نبویؐ قلب کے دائیں جانب فرشتہ کا مقام ہے اور بائیں جانب شیطان کا اور دونوں اپنے اپنے ضمیر کی باتیں انسان میں پہنچاتے ہیں ، فرشتہ ایماء بالخیر کرتا ہے اور شیطان ایماء بالشر، قرآن حکیم نے دونوں بنیادیں بتلائی ہیں ، شیاطین کے بارے میں ارشاد ہے: و ان الشیاطین لیوحون الٰی اولیائھم لیجادلوکم و ان اطعتموھم انکم لمشرکون ملائکہ کے بارے میں ارشاد ہے الحمد للّٰہ فاطر السمٰوٰت والارض جاعل الملٰئکۃ رسلاً اولی اجنحۃ مثنٰی و ثلاث و رباع۔ اللہ یصطفی من الملائکۃ رسلا و من الناس اور رسالت کا حاصل ارسال رسالت ہے جو فکر و عمل کے لئے ہوتی ہے۔ اذ یوحی ربک الی الملائکۃ انی معکم فثبتوا الذین آمنوا یہ ارسال ظاہر ہے کہ دلوں میں نہیں ہوتا جس میں نہ صوت ہے نہ آواز لفظ مگر سب کچھ سمجھ اور سمجھا لیا جاتا ہے، اظہار مافی الضمائر کا یہ طریقہ الہام کہلاتا ہے۔ دوسرا طریقہ ہیئات میں ہیں کہ کبھی ہیئت کذائی سے ضمائر کا اظہار کیا جائے، دوسرے کو متاثر کیا جائے یہاں لفظ نہیں ہوتے، آواز نہیں ہوتی مگر بات سمجھی جاتی ہے، کبھی ایک ہیئت سے تسلیم و رضاء کا اظہار ہوتا ہے، آواز و صوت نہیں ہوتے۔تدبیر و علاج فتن و مہالک سے حفاظت کی کچھ شرعی تدابیر اور علاج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’آج فتن و مہالک کا دور دورہ ہے، مسلمانوں کے لئے شخصی اور قومی اجتماعی فتن اور ہلاکتوں کی بہتات ہے، مسلمانوں کے جان و مال کا اتلاف ہے، قوت دفاع تک ان کے پاس نہیں چہ جائے کہ ہجوم و اقدام کی قوت ہو، اس صورت میں بچائو کی کیا شکل ہے؟ سو اس صورت میں حق تعالیٰ نے راستے بتلا دئیے ہیں جو چار اجزاء پر مشتمل ہیں ۔ سب سے پہلے دین کا تحفظ سو اس کے لئے فرمایا یاایھا الذین آمنوا اتقوا اللّٰہ و کونوا مع الصادقین تقویٰ کے مراتب اور معیت و مجاورت و ملازمت کے طبعی اور عقلی اثرات سے دین کا تحفظ ہوگا یعنی عوام کے لئے ضروری ہے کہ وہ بلحاظ دین درست رہیں ۔ دوسری چیز دنیا ہے سو اس کے لئے فرمایا ولاتتمنوا ما فضّل اللّٰہ بہ بعضکم علٰی بعض للرجال نصیب ممااکتسبوا وللنساء نصیب مما اکتسبن واسئلوا اللّٰہ من فضلہٖ اس میں حریصانہ اور حاسدانہ نگاہ سے بچا کر طلب حلال کی طرف متوجہ کیا گیا ہے یعنی کسب معاش کا وجود ضروری قرار دیا ہے۔