حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
چند واقعات اور ان سے مفید نتائج کا استنباط ذیل کے واقعات بہت سوں کو یاد ہوں گے اور بہت سے حضرات اپنی تقریر و تحریر میں ان واقعات کو اپنے طریقہ سے استعمال کرتے اور برتتے ہوں گے مگر ان واقعات کو جس سہل، سادہ، درس آموز اور حکمت افروز اسلوب میں حکیم الاسلامؒ بیان فرماتے ہیں وہ ایک دوسری چیز ہے جو دوسروں کے لئے قابل تقلید تو ہوسکتی ہے لیکن ہوبہو اس کی نقل مشکل ہی نہیں بہت مشکل بھی ہے۔ فرمایا : ’’حضرت شاہ رفیع الدین صاحبؒ نے ایک دن خواب میں دیکھا کہ مولسری کے احاطہ میں جو کنواں ہے اس کی من پر حضور B تشریف رکھتے ہیں اور دودھ تقسیم فرما رہے ہیں ۔ دودھ لینے والوں میں سے بعض کے ہاتھ میں گھڑا ہے، بعض کے ہاتھ میں لوٹا ہے اور کسی کے ہاتھ میں پیالہ ہے اور جس کے پاس کچھ نہیں ہے وہ ہاتھ پھیلا کر چلّو ہی سے پی لیتاہے۔ حضرت جب بیدار ہوئے تو مراقبہ فرمایا کہ آخر یہ کیا چیز ہے؟ کچھ دیر مراقب رہنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ دودھ صورت مثالی علم کی ہے اور قاسم العلوم نبی اکرمB ہیں ۔ آپ علم تقسیم فرما رہے ہیں اور طلباء فرق مراتب کے ساتھ علم حاصل کر رہے ہیں ۔ اس واقعہ کا علم لوگوں کو اس طرح ہوا کہ ایک بار شاہ رفیع الدین صاحبؒ احاطۂ مولسری میں کھڑے تھے، ایک طالب علم شوربے کا پیالہ لے کر آپ کے سامنے آیا اور اسے پھینک کر کہنے لگا کہ اس میں گھی ہے اور نہ مصالحہ ہے اور شاید مفتی صاحب اس سے وضو کے جواز کا فتویٰ بھی دیدیں ، یہ ہے آپ کا اہتمام۔ جب وہ طالب علم چلا گیا توآپ نے پوچھا کہ کیا مدرسہ ہی کا طالب علم ہے اور مطبخ سے اسے کھانا ہے؟ اور مطبخ کے رجسٹر میں اس کا نام درج ہے؟ آپ نے فرمایا نہیں ۔ یہ مدرسہ کا طالب علم نہیں معلوم ہوتا، تحقیق کی گئی تو