حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
مولانا مفتی محمد ظفیر الدین ،مفتی دار العلوم دیوبند : حضرت المحترم زید مجدکم السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کا تہ خاکسار عید کی نماز پڑھ کر دیو بند سے وطن آگیا تھا ، ایک ضروری کا م کے لیے یہ سفر ناگزیر ہو گیا تھا ۔ یہیں دو شنبہ ۷؍ شوال کا دن گذار کر رات میں یہ خبر دل گداز ملی کہ علم و عمل کا آفتاب رو پوش ہو گیا ، خانوادئہ قاسمی کا چشم وچراغ جو ساٹھ پینسٹھ سال سے دار العلوم کی خدمت کر رہا تھا اور ملک و ملت جس کے فیوض و بر کات سے سیراب ہو رہا تھا ، چل بسا ، جماعت علماء کے امیر کا رواں نے اس دنیا فانی سے کو چ فر ما یا اور جس کے وعظ و تبلیغ سے پو ری دنیا پرُ آشوب تھی اور جس کی صدائے دل نواز اب بھی ہمارے کانوں میں گونج رہی ہے ، داغ مفارقت دے گیا ، علماء دیوبند ہی نہیں ، عالم اسلام کے علماء اپنے دور کے حکیم الاسلامؒ سے محروم ہو گئے ، ملت اسلا میہ کا محسن اٹھ گیا ، قا ل اللہ و قال ا لرسول کا شیوۂ بیان جاتا رہا ، انا للّٰہ وانا الیہ راجعون ، دنیائے علم وعمل میں صف ماتم بچھ گئی ، عالم انسانیت سر بہ گریباں ہے اس کا محسن جاتا رہا ، خواص و عوام ایک بڑی دو لت سے محروم ہوگئے ۔ حکیم الاسلام مو لا نامحمد طیب صاحب ؒکی علمی مجالس اور ان کی ذات ستودہ صفات سے ہم سب کی تشنگی جاتی رہتی تھی ، آہ! اب وہ ہم میں نہیں رہے ، مو جودہ دور میں اپنی جماعت کے سید الطائفہ تھے اور دنیا ئے علم وحکمت کے رازداں ، اس ذات اقدس کے اٹھ جا نے پر جس قدر بھی ماتم کیا جائے کم ہے ، نمود و نمائش سے قطعاً پا ک وصاف تھے ، مخلص ، ولی کامل اور سراپا علم و عمل تھے،اللہ تعالیٰ کر وٹ کر وٹ جنت نصیب کرے اور تا قیامت آپ کی قبر پر رحمت کی بارش بر ساتا رہے ۔ یہ غم اولاً آپ کے خاندان کا غم ہے، لیکن در اصل یہ ساری ملت اسلامیہ کا غم ہے اس غم میں سارے مسلمان ہی نہیں بلکہ ساری کائنات انسانی آپ کے ساتھ ہے، رب العالمین آ پ حضرات کو صبر جمیل کی دولت سے نوازے اور پھر سارے مسلمانوں کو صبرکی توفیق عطا کرے ، ہم سب کو بھی صبر عطا کرے ۔ ……v……