حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
خانگی زندگی حکیم الاسلام علیہ الرحمہ کی نواسی محترمہ شہناز غازی کی یہ تحریر حضرت حکیم الاسلامؒ کی خانگی زندگی، اخلاق وعادات اور شخصیت کے بعض گوشوں کو اجاگر کرتی ہے۔ ’’صبح آنکھ کھلتی تو امی جان (ہما ری نا نی محتر مہ)نماز کے تخت پر فجر کی نما ز کے بعد مناجا ت مقبول بڑے عمدہ لحن سے پڑھتی ہو ئی ہو تی تھیں ، ابا جی قبلہؒ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم تھے اسلئے وہ علی الصبح مدرسہ جاتے ہوئے نظر آتے چھوٹے ما مو ں صا حبان طالب علم تھے، مدرسہ کا گھنٹہ ہو تا اور وہ بھی روانہ ہو جا تے، سب سے بڑے ما مو ں محترم مولانا محمد سا لم قا سمی صا حب مد ظلہ کا شما ر مد رسے کے اسا تذہ میں ہو تا تھا۔ ابا جیؒ کا روزانہ کا معمو ل یہ تھا کہ مغرب کے بعد عشا ء تک کشادہ اور وسیع صحن میں ٹہلتے ہو ئے کلا م پاک پڑھتے تھے، روزانہ ایک پارہ، ہم سا رے بچے ان کے سا تھ سا تھ اس چہل قدمی میں شا مل رہتے، کبھی ریس لگتی کبھی یو نہی دو ڑتے رہتے، ابا جی تیز قدمو ں سے ٹہلتے تھے، ان سے کچھ پو چھتے تو جو اب نہ ملتا ، ایک با ر میں نے معلوم کیا کہ آپ صحن میں ٹہلتے ہو ئے ہم سے با تیں کیوں نہیں کر تے ، ان کے جو اب نے مجھے حیر ان بھی کیا اور والدین کی محبت کا شدید احساس بھی دیا ، فر ما یا میر ے والد صاحب قبلہؒ نے مجھ سے فرمایا تھا کہ سا رے علوم جو تم نے حا صل کئے ہیں وہ تمہا رے ہیں مگر قر آن کریم جو حفظ کر وایا ہے وہ میر ے لئے ہے، اس کے ذریعہ تم مجھے یاد رکھنا ،لہذا والد کے انتقال کے بعد میر ا معمول ہے کہ مغرب سے عشاء کے درمیان ٹہلتا ہو ں اور ایک پا رہ روز پڑھتا ہو ں اور اب اما ں جی (ان کی والدہ )کی رحلت کے بعد ان کو بھی شامل کر لیا ہے، دونون کو بخشتا ہو ں نئی نسل کے لئے ایک نصیحت اور اولا د کا بہترین عمل ، یہ وہ تر بیت ہے جو ہمارے علما ء اپنی نئی نسل کے ذریعہ ہر بچے کو دیتے رہے ہیں یہ وہ اعمال صا لحہ ہیں جو انسان کو اس کے کردار، علم، عمل، فرائض اور حقوق کی دینی آگہی دیتے ہیں ،جو ایک صالح معا شرے کی اسا س ہو تی ہے۔ کہتے ہیں تعلیم بغیر تر بیت کے اپنے جو ہر نہیں کھو لتی ،ہما رے علما ئے کر ام نے ہر دو ر میں اس تر بیت کے لئے خود کو وقف رکھا اور ایسے نقش قد م چھو ڑے جو انسان کو معراج کا مفہوم سمجھا تے ہیں ،عروج کی منزل دکھا تے ہیں ۔ ابا جیؒ کو اپنی والدہ سے غیر معمولی تعلق اور انس تھا ، یہ وہ ما ئیں تھیں جنھوں نے اکثر اصولوں پر ممتا کو قربان کیا اور ایسے کر دار اس دنیا کو دیئے جنھوں نے رہبری اور راہ نما ئی کے لئے اصول وضع کئے ، ابا جیؒ اور ان کی والدہ ایسی ہی اولا د اور ما ں رہے۔