حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
دارالعلوم دیوبند تو اے دارالعلوم دیوبند آج بحق ملتِ حقہٗ ہے معراج سلام اے نورتن علم و وفا کے سلام اے نعرہ زن عشق و وفا کے سلام اے دار علم و بحر عرفان سلام اے وارث عرفان و احساں بفضلِ رب ہے تو امّ المدارس تری اولاد ہیں یہ سب مدارس اگر تو ہے تو تازہ ہر چمن ہے نہ ہو گر تو تو پھر ویرانہ پن ہے تو مصدر ایشیا میں علم و دیں کا تو ہی سرچشمہ ہے دینِ متیں کا سماء علم کے روشن ستارے ترے ہی فیض سے اُبھرے ہیں سارے زمیں کو آسماں تونے بنایا کواکب سے اسے پھر جگمگایا بنا اُن میں ہر اک نجم ہدایت ہدایت باقیات بہر ملّت تری ہے اصل ثابت فرعِ عالی ہے توہی شجرۂ گنج معالی فقیری میں بھی کی ہے تو نے شاہی تو قاسم ہے بامدادِ الٰہیدارالعلوم کی اساسی شخصیتیں تو ہے بہر جہاں امدادِ اللہ تو ہے اک ہدیۂ مُہداۃِ اللہ اساسی شخصیت امدادِ اللہ رئیس الطائفہ امداد اللہ یہی تھی شخصیت تیری بڑی اصل جو تھا اللہ کا تجھ پر بڑا فضل اسی کی سجدہ ریزی تیری بنیاد ہے یہ گلشن ترا اس سے ہی آباد تری بنیاد کا پہلا تصور اسی اک ذات کا تھا اک تنوّر تنے اس کے تھے محکم چارگانہ نہاں تھا جن میں پھولوں کا خزانہمبانیٔ دارالعلوم رشید و قاسم اُستاد زمانہ رفیع الدین ویعقوب یگانہ جلو میں ان کے حاجی سید عابد بقلب روشن و با نفسِ زاہد بہ پیشین ذوالفقارِ سیفِ ایماں بہ پہلو فضل رحمٰں بحرِ احساں