حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
کے ہر طالب علم کا اس سچائی پر ایمان ہے کہ موزوں انسان جب جب کسی موزوں جگہ پر فائز رہا ہے، انسانی معاشرہ، فکرو عمل کے بے طرح نتائج سے مستفید ہوا ہے، جن کے برکات و ثمرات کا احاطہ بعض دفعہ بڑے بڑے بصیرت نگاہوں مورخ کے لئے ایک مشکل عمل ثابت ہوا ہے۔ اُس کے برعکس ہونے کی صورت میں انسانوں کو دیر پا اور دور رس نتائج بھگتنے پڑے ہیں ۔ حکیم الاسلامؒ خدا کی تقدیر و انتخاب سے اس کے سربراہ ہوئے اور خدائے قدیر نے انہیں ان تمام خوبیوں سے نوازا جو اس الہامی ادارے کی کشتی کو صحیح سمت میں بہ سلامت کھینے کے لئے ناگزیر تھیں ۔(۳۷)جامع الصفات اسلاف دیوبند کی علمی،عملی،اخلاقی او ردینی خصوصیات اور امتیازات کو جاننے کے لئے اگر الگ الگ مطالعہ اور الگ الگ کتابوں کی ورق گردانی کی فرصت میسر نہ ہوتو مشورہ یہ ہے کہ صرف حکیم الاسلام ؒ کی شخصیت کو دیکھ لیجئے،سب کے اوصاف اس ایک شخصیت میں یکجا مل جائیں گے۔ ع بشر میں عکس موجودات عالم ہم نے دیکھا ہے وہ دریاہے یہ قطرہ لیکن اس قطرے میں دریاہے مولانا سید عبدالرؤف عالی صاحبؒ فرماتے ہیں : ’’بعض شخصیتیں اتنی جامع الصفات ہوتی ہیں کہ ان کے کارناموں اور کارگزاریوں پر نظر ڈالنے کے بعدیہ فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ زندگی کا کون سا پہلو ایسا ہے کہ جو اس شخصیت کے لئے وجہ امتیاز ہے اور جس کی چھاپ زندگی پر زیادہ ہے، کہیں تو ایسا ہوتا ہے کہ مختلف جہات میں جو کارنامے وجود پذیر ہوتے ہیں وہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف اور ممتاز ہوتے ہیں ، اس لئے ان کی نشاندہی بہ آسانی کی جاسکتی ہے اور ان کی حدود تعین بھی ممکن ہوتی ہے، لیکن بعض افراد ایسی گوناگوں صفات کے حامل اور اتنی مختلف النوع صلاحیتوں سے بہریاب ہوتے ہیں جن کو ایک دوسرے سے الگ کرنا آسان نہیں ہوتا۔ حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کی شخصیت بھی ان ناقابل فراموش افراد میں شامل ہے جو اپنی ذات سے ایک انجمن ہوتے ہیں اور جن کے فکرو عمل کے دائرے زندگی کے ہر گوشے تک پھیلے ہوئے محسوس ہوتے ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ خود ان کی ذات معاشرتی اور جماعتی زندگی سے ایسی مربوط ہوتی ہے کہ جب کبھی ان کی ذاتی زندگی پر نظر ڈالی جاتی ہے اور ان کی خدمات کا جائزہ لیا جاتا ہے تو وہ ایک لحاظ سے