حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
عطیہ سعودی عرب ۱۳۵۷ھ میں جب حضرت مولانا مدنی ؒ حج بیت اللہ کے لیے تشریف لے گئے۔ تو سلطان ابن سعود نے حضرت مدنیؒ سے ملاقات فرماکر خلعتِ شاہی سے نوازا اور کتب خانہ دارالعلوم کے لیے حکومت حجاز کی جانب سے طبع شدہ کتابیں عنایت فرمائیں ۔ سلطان کا یہ علمی ہدیہ کتب خانہ میں ’’عطیۂ سعودیہ‘‘ کے عنوان سے ایک ممتاز جگہ رکھا ہوا ہے۔سفر افغا نستان اسی سال حضرت مہتمم صاحبؒ نے افغانستان کا سفر اختیار فرمایا۔ حضرت کا بڑا شاندار استقبال کیا گیا۔ علماء افغانستان نے حضرتؒ کے لیے آنکھیں فرش راہ کیں ۔ افغانی سرحد میں داخل ہوتے ہی شاہی مدارات شروع ہوگئیں ۔ غایت تعظیم و احترام سے نہایت شانداراستقبال کیا گیا۔ کابل پہنچنے پر اولاً وزیر خارجہ سردارعلی محمد خان سے ملاقات ہوئی۔ حضرت مہتمم صاحبؒ نے ایک طویل فارسی تقریر کے ذریعے دارالعلوم کا تعارف کرایا۔ اس کے بعد صدر اعظم سردار محمد ہاشم خان سے ملاقات ہوئی۔ جنھوں نے انتہائی مدارات اورشفقت آمیز انداز سے حضرت مہتمم صاحبؒ کا خیر مقدم کیا۔ پھر اعلیٰ حضرت امیر افغانستان سے ملاقات ہوئی جو اپنی کرسی سے اٹھ کر دروازہ تک آکر بغل گیر ہوئے۔روداد سفر افغا نستان ــ’’آج جبکہ دارالعلوم کے روابط کا سلسلہ مشرق و مغرب تک پھیل چکا ہے ممالک اسلا میہ میں اس کے تلا مذہ منتشر ہو چکے ہیں اور سا تھ ہی حا لا ت کے اچانک کر وٹ بدل لینے سے پو ری دنیا ئے اسلام کو ارتباط با ہمی کا شدید احساس ہو رہا ہے، دارالعلوم کو بھی ضرورت محسوس ہو ئی کہ وہ اپنی علمی رو کو زیا دہ سے زیادہ پھیلائے اور اپنے علمی و تعلیمی اثرات کو عالم اسلام میں بیش طر یق پر عام کر نے کے لئے دول اسلا میہ کی طرف اپنے خصو صی روابط کا ہا تھ بڑھا ئے اور ایسے و سا ئل پر غو ر کر ے جس سے وہ بجا ئے خود دنیا ئے اسلا م کی علمی ضرورتوں کو پور ا کر سکے۔ تما م دول اسلا میہ میں چو نکہ دو لت افغا نستان ہندوستان کی ہم جو ار اور قابل فخر اسلا می دولت ہے نیز خاندان شا ہی کے سر بر آوردہ بزرگوں کو دارالعلوم کے مؤسسین اور اکا بر سے براہ راست مخصوص ربط و تعلق رہا