حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
اخلاق، عادات، صفات سراپا قد نخل ثمردار، نہ کوتاہ نہ دراز، احسنِ تقویم کا طغرۂ حسین، چہرہ علم و حکمت کی کتاب، آنکھیں فضل و کمال کی محراب، پیشانی چاند کی طرح روشن، نشانِ سجدہ شقِّ قمر کا نمونہ، بھنویں شرافت و کرامت کا آئینہ، رخسار گلِ پُربہار، بینی شرافت کی آئینہ دار، سر خوبصورت گولائی لئے ہوئے اور اس پر چوڑی باڑ کی دوپلّی ٹوپی بزرگانہ روایتوں کی نقیب، داڑھی مشرع سنت ِ رسول کا اعلان کرتی ہوئی، کاندھے انکساری، خاکساری اور ذمہ داری کا نقشِ جمیل، ہتھیلیاں ریشم سے زیادہ نرم، ہمہ وقت بیگانہ و خویش کی اعانت میں سرگرم، دل صحیفۂ ابرار، دماغ ذہانتوں کا محرم اسرار، چال ڈھال و عباد الرحمن الذین یمشون علی الارض ہونا کی تفسیر، گفتار میں گہرائی، مزاج میں صفائی، طبیعت میں سچائی، فطرت میں رہنمائی، مجموعی ہیئت میں رعب دبدبہ ، عظمت وقار، سنجیدگی اور ایک اعلیٰ معیار، جلالِ علم کے ساتھ جمالِ حلم، لطافت کے ساتھ نظافت، شحامت کے ساتھ شرافت اور کرامت۔ حضرت مولانا سید انظر شاہ صاحبؒ رقمطرازہیں : ’’حضرت حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحبؒ سرو قد، آتش بہ رخسار، نفیس پوشاک میں ملبوس دارالعلوم کے دفتر اہتمام کے زینے پر لپک کر چڑھ رہے ہیں ، آہستہ خرام بلکہ محوِ خرام کا انداز رفتار تو کبھی نہیں دیکھنے میں آیا بلکہ ایک بھرپور نوجوان کی تصویر بنے ہوئے تقریباً دوڑ کر چلنے کے عادی تھے، سرپر ریشم سے زیادہ نرم بال، سیاہ گھنی داڑھی، سفید چہرہ پر گویا کہ چاند کے ارد گرد ہالہ، معصومیت کا پیکر، لطیف المزاج، اس قدر نفیس کہ انشاء کے اس شعر کے واقعی مصداق ؎ نزاکت اس گلِ رعناء کی دیکھو انشاء نسیمِ صبح جو چھوجائے رنگ ہو میلا‘‘