حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
حضرت یوسف علیہ السلام کے سامنے خواب ذکر کیاجاتا تو جو تعبیر ان کے قلب میں القاء کی جاتی وہ ارشاد فرماتے اور واقعہ سامنے آجاتا مگر جناب رسول اللہ B جو تعبیرات فرماتے ان کے دلائل بھی ذکر کئے گئے ہیں ۔ علماء نے ان کومنضبط اور جمع کرکے ایک فن کی صورت دیدی۔ تعبیر خواب کا علم، علومِ مقصودہ میں سے نہیں ہے۔ علومِ مقصودہ میں تو احکام ہیں جن پر چل کر آدمی سعادتِ ابدی حاصل کرے اور اخروی نجات حاصل کرے۔ اگر عمر بھر کسی کو خواب کی تعبیر نہ معلوم ہو یا کوئی فن نہ جانے تو قیامت کے دن یہ سوال تھوڑا ہی ہوگا کہ تم نے تعبیر خواب کا علم کیوں نہ حاصل کیا؟ تو علومِ مقصودہ میں سے نہیں مگر اس کے باوجود قرآن کریم اور احادیث سے ایسے علوم کی بنیاد بھی نکلتی ہے جو مقاصد نہیں ہیں مگر قرآن و حدیث نے ان کو ایک فن کی صورت دیدی ہے اور علماء نے اپنے فہم کے مطابق اس فن کو ترتیب دیدیا ہے۔(۶۰)علم اور مال میں فرق مال تو خزانہ ہے، سب جانتے ہیں مگر علم اس سے بڑھ کر ایک قیمتی خزانہ ہے۔ ان دونوں میں یہ فرق کیوں ہے؟ اس بات کو تھوڑا عنوان بدل کر حکیم الاسلامؒ کی زبان سے سنئے: ’’حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ علم اور مال میں فرق ہے، وہ یہ کہ مال جتنا خرچ کرو، گھٹتا ہے، علم کو جتنا خرچ کرو بڑھتا ہے۔ اگر علم کہیں گھٹ جایا کرتا تو جو حافظ قرآن شریف پڑھانے بیٹھتا ہے تو جتنی آیتیں بچوں کو سکھلایا کرتا، خود بھول جایا کرتا۔ اس کا علم دوسرے کے پاس منتقل ہوجایا کرتا، حالاں کہ جتنا پڑھاتا ہے تو استاذ پرانا ہوجاتا ہے۔ اس کا علم ترقی کر جاتا ہے۔ غرض علم کو جتنا خرچ کرو، بڑھتا ہے، دولت کو جتنا خرچ کرو گھٹتی ہے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ مال کی حفاظت مالک کو کرنی پڑتی ہے۔چار پیسے ہوں گے تو آپ کو فکر ہے کہیں چور نہ لے جائے۔ تالا لگائوں ، تجوری میں رکھوں ، گھر کی کوٹھری میں رکھوں اور سو رہے ہیں تو فکر ہے کہ رات کو کوئی چور نہ آئے گا، تو آپ کو خود مال کی حفاظت کرنی پڑتی ہے اور علم عالم کی حفاظت کرتا ہے، عالم کو ضرورت نہیں ۔ علم خود بتلائے گا کہ یہ خطرے کا راستہ ہے، یہ نجات کا۔ تو علم اپنے عالم کی خود حفاظت کرتا ہے مگر مال اپنے مالک کی حفاظت نہیں کرتا، مالک کو حفاظت کرنی پڑتی ہے۔ اب ظاہر بات ہے کہ مال آئے گا تو سو مصیبتیں ساتھ لے کر آئے گا کہ حفاظت کرو چور سے اور اس سے وغیرہ وغیرہ اور علم آئے گا تو وہ احسان جتلاتا ہوا آئے گا کہ میں تیرا محافظ ہوں ، میں تیری خدمت کروں