حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
حضرت مو لا نا محمد اسحاق صاحب، مدرسہ فیض القرآن نگرہ جھانسی یو پی : مخدومی قبلہ مو لا نامحمد سالم صاحب ،زید مجدکم سلام مسنون ! کل شام ریڈیو سے یہ خبر جگر خراش سا رے ملک نے انتہائی رنج و قلق سے سنی کہ ملک کی ما یہ ناز ہستی حضرت حکیم الاسلام مولانامحمدطیب صاحب علیہ الرحمہ ہمیشہ کے لیے ہم سے جدا ہو گئے ، انا للہ و انا الیہ راجعون حضرت نور اللہ مرقدہ کی ذات گر امی برّ اعظم ایشیا ء میں ایک امتیازی شان رکھتی تھی اور اپنے ظاہر و باطن اور جسم و روح کے اعتبار سے ایک ایسی ما فوق الفطرت ہستی تھی کہ جس کی نظیر اب صد یوں میں پیدا نہ ہو گی ، حضرت شاہ ولی اللہ ؒ بلندیٔ فکر ، شاہ عبدالقادر و شاہ رفیع الدین ؒ کی فراست قر آنیہ ، شا ہ عبد العزیز کا علم و عرفان اور حضرت نانوتوی ؒ کی حکمت کسی انسانی قالب میں جاری و ساری تھی تو وہ حضرت حکیم الاسلامؒ کی ذات گرا می ہی تھی ، وہ یادگار سلف تھے، حکیم الامت تھے ، وہ عصر نو میں سراج راہِ ہدایت تھے وہ ایک ہی وقت میں مفسر قرآن ، محدث زماں ، فقیہ امت ، مورخ دوراں ، دانائے رموز معرفت و حقیقت امام راہ طریقت سب کچھ تھے اقتصادیات و معاشیات ، معادیات و اخلاقیات ، اجتماعیات اور دیگر علو م وفنون کا وہ کو ن سا گوشہ تھا جس میں حضرت حکیم الاسلام نور اللہ مر قدہ کی رائے اور آپ کے قلم حکمت رقم سے بکھرے ہو ئے جوا ہر ریزے حرف آخر کا در جہ نہیں رکھتے ہوں ، شریعت مصطفویؐ کو دلیل و بر ہان کے حکیمانہ پیراہنوں میں آراستہ کر کے جس طرح آپ نے پیش کیا وہ صرف آپ ہی کا حصہ ہے جو رہتی دنیاتک باقی رہے گا ، ان سب کی دلیل خود دار العلوم ہے جو آج سو گوار و آبدیدہ ہے ، شریعت و طریقت ، علم و عرفان کی بزم سونی ہو گئی، سلوک و تصوف کی خانقاہ اجڑ گئی ، عز م و استقلال کے مینارے زمیں دوز ہو گئے ،غرضیکہ ہدایت کا مینار ، عز م و ہمت کا سنگ میل گمراہی کی گھٹاؤں میں بدر منیر ، اہل حق پر رحمت کا سایہ ، حسن و تقویٰ اور طہارت کا مجسمہ آج ہم سے رخصت ہو گیا اور ہمیشہ کے لیے جدا ۔؎ رحمتوں کے پھو ل بر سیں تیری تر بت پر مدام خلد میں حاصل تجھے ہو ارفع و اعلیٰ مقام