حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
معصومیت معصومیت کا لفظ حکیم الاسلام ؒ کے خد وخال ، چال وڈھال،سیرت واحوال اور اخلاق و اعمال سبھی پر یکساں طور پر صادق آتاہے۔ جن حضرات کو آپ کی زیارت کا شرف حاصل ہوا وہ اس کی تصدیق کریں گے کہ جسم وجاں کا ایک گلشن صد رنگ اور قلب و روح کی ایک نفیس و لطیف فردوس بریں ،ہزاروں دلوں کی طمانیت اور بے چین روحوں کی تسکین کا سامان لئے ہوئے معصومیت کے پیکر میں جلوہ گر تھے۔ اس قدر سادہ و پرکار کہیں دیکھا ہے؟ بے نمود اتنا نمودار کہیں دیکھا ہے؟ مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی تحریر فرماتے ہیں : جب ان کو معلوم ہوتا تھا کہ فلاں صاحب نے ان سے آکر غلط بیانی کی ہے تو فرماتے تھے کہ مجھے یہ خیال ہی نہیں ہوتا کہ کوئی مسلمان جھوٹ بھی بول سکتا ہے، خود فرمایا کرتے تھے کہ میں نے کبھی اپنے قلم سے کسی کو الگ نہیں کیا، کیا شائستگی، شرافت، نرم روی اور سب سے بڑھ کر خدا ترسی جیسے ان کے مزاج کا حصہ بن گئی تھی، وہ دوسروں کی تکلیف سے دکھی تو ہوتے تھے مگر خود کبھی دوسروں کو تکلیف نہیں پہنچا سکتے تھے۔‘‘ (۳۵)نفاست نفاست کسی ایک چیز میں نہیں جسم و جاں ،عقیدہ و ایمان،قلوب وجدان،اعمال و احوال،لباس و پوشاک،سفر و حضر، خلوت و جلوت،تحریر وتقریر،گفتگو ومجلس،معاملات، معمولات، معاشرت وسلوک، ذکر وفکر،احساس و جذبات سب میں رچی بسی۔ ع نزاکت اس کے مکھڑے کی دیکھو انشاء نسیم صبح بھی چھوجائے تو رنگ ہو میلا حضرت شاہ صاحبؒ فرماتے ہیں : ’’حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ نہایت نفیس الطبع انسان تھے، ان کی طبعی نفاست جو لباس میں ، گفتگو میں ، نشست و برخاست میں ہر چیز میں جھلکتی تھی ا س کی وجہ سے بچپن سے ہی حضرت حکیم الاسلامؒ کے ساتھ بڑی انسیت محسوس ہوتی تھی اور وہی انسیت شعور کے بعد نیاز مندانہ اور عقیدت مندانہ تعلق میں بدل گئی، حقیقت یہ ہے کہ میں دیوبند کے بزرگوں کے بارے میں جو تصور کرتا تھا حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ