حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
کے لئے پالش) اور قلوب کا صیقل ذکر اللہ ہے، اس لئے اگر ایک مرد مومن چاہتا ہے کہ اس کے قلب میں نور اورصیقل پیدا ہو، دل میں نرمی اور رحمت پیدا ہو،عذابِ الٰہی سے نجات پاجائے، شیطانی اثرات سے محفوظ رہے اور اُسے قرب الٰہی نصیب ہو تو وہ ذکر اللہ کی کثرت کرے اور ہمہ وقت اپنی زبان کو یاد الٰہی سے تر رکھے۔‘‘ذکر اللہ کی عظمت اب تین سطری خلاصہ ذکر اللہ کی عظمت کے سلسلہ میں کچھ یوں ہے: فرمایا : ’’حق تعالیٰ نے جو صیغہ خود اپنی بڑائی بیان کرنے کے لئے استعمال فرمایا ہے وہی صیغہ اپنے ذکر کی عظمت و بڑائی کے لئے بھی استعمال فرمایاہے اپنے لئے فرمایا اَللّٰہُ اَکْبَرُ یعنی اللہ ہر چیز سے بڑا ہے اور ذکر اللہ کے لئے فرمایا وَلَذِکْرُ اللّٰہِ اَکْبَر اور اللہ کا ذکر ہر چیز سے بڑا ہے۔‘‘ذکراللہ کے واجب ہونے کی دلیل اس سلسلہ کی ایک آخری کڑی کہ یہ ذکر اللہ واجب کہاں سے ہوا؟ کس آیت سے،کس حدیث سے اور کس صیغہ سے؟ ملاحظہ فرمائیے: فرمایا : ’’اس لئے حق تعالیٰ نے اپنے بندوں کو ذکر اللہ کرنے کا حکم فرمایا اور بصیغہ اَمر اُسے واجب ٹھہرایا۔ ارشاد ربانی ہے: یٰاَیّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُو اللّٰہَ ذِکْراً کثِیْرًا۔ ترجمہ : اے ایمان والو! تم اللہ تعالیٰ کو خوب کثرت سے یاد کیا کرو۔ آیت بالا سے مطلقاً ذکر اللہ کی ضرورت اور احادیث مذکورہ سے مطلق ذکر اللہ کی عمومی فضیلت و منقبت واضح ہوگئی۔ ارشاد ربانی اور عرض کردہ فضائل ذکر کے پیش نظر اشد ضرورت ہے کہ ہم مسلمان ذکر اللہ کی قوت و عظمت کو پہچانیں اور اپنی تمام دینی و دنیوی مصائب کا علاج اس میں تلاش کریں ۔ چوں کہ مطلق ذکر کی ادائیگی بغیر کسی مخصوص صیغہ اور خاص کلام کے نہیں ہوسکتی، اس لئے ہم سہولت عمل کے لئے ذکر اللہ کے اقسام اور ان کی خصوصی حقیقت و نوعیت اور ان کے ورد کا طریقہ و وقعت ان چند سطروں میں مختصراً پیش کرتے ہیں تاکہ طالبین ذکر کے لئے ان اذکار کا اپنا دائمی ورد اور معمول بنالینے میں آسانی ہو۔اذکار عشرہ اب ذرا عارفانہ رنگ میں ’’اذکار عشرہ‘‘ کے عنوان سے شب و روز کے کچھ اذکار و اوراد ملاحظہ فرمائیے: