حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
توجہ مبذول فر ما ئی تو اس طر ح جہا ں وہ اپنی ذمہ داری سے عہدہ بر آہوں گے سا تھ ہی ساتھ یہ دین و ثقاوت کی ایک عظیم الشان خدمت اور قابل ذکر کا ر نا مہ ہو گا ، کیو نکہ یہ علوم دنیا کے تما م مسلمانوں ہی کی ملک نہیں بلکہ تما م بنی نو ع انسان مساوی طو ر پر ان سے استفا دے کے مستحق ہیں چہ جا ئیکہ صر ف ہند وستان ہی کے مسلمان ان کے اجا رہ دار قرار پا ئیں ، اس لئے از بس ضروری ہے کہ اردو کتابوں کے عربی میں تراجم کئے جا ئیں تا کہ ان کی زیا دہ سے زیا دہ تر ویج و اشا عت ہو اور وسیع پیمانے پر ان سے استفا دے کے مو اقع فر اہم کئے جا سکیں ۔ مجھے یہ سن کر کسی حد تک اطمینان اور مسر ت ہو ئی کہ یہ اہم مسئلہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شو ریٰ کے زیر غو ر ہے اور وہ عنقریب اس اہم بار اور ذمہ داری کی ادا ئیگی کے لئے قدم اٹھا نے والی ہے ، جو در حقیقت اس ادارے کے علما ء کا اور با لخصو ص طلبا ء کا وا جبی فر ض ہے، میں اس خوشخبر ی کے بعد تما م علما ئے اکا بر کا ان کے اس مبا رک عز م اور اقدام پر تہ دل سے پیشگی شکر یہ ادا کر تا ہو ں اور سا تھ ہی اللہ تعا لیٰ سے دعا کر تا ہو ں کہ اس کا ر عظیم میں اس کی خصوصی مد د و معاونت ان کے شامل حال ہو تا کہ بسہو لت وہ اس فر یضے کو مر حلۂ تکمیل تک پہنچا سکیں ، با ری تعا لیٰ کے لئے یہ کو ئی دشوار امر نہیں ’’وما ذلک علی اللہ بعزیز‘‘ او ر نہ ہی ان علما ئے اما جد کے لئے ان کے پختہ عزائم کو دیکھتے ہو ئے یہ کو ئی ایسا کٹھن او ر دشوار گزا ر مر حلہ ہے جو نا قا بل عبور ہو۔‘‘جنو بی افر یقہ اور مصر کا سفر ۱۳۸۳ھ میں حکیم الا سلا م صاحبؒ نے دو سفر فرمائے ایک سفر جنوبی افریقہ کا اور دوسرا سفر مصر کا تھا۔ یہ دونوں سفر مختلف حیثیتوں سے دارالعلوم کے لیے مفید ترین ثابت ہوئے۔ اسی دوران سفر ۱۹؍شوال ۱۳۸۳ھ کو عالمی مؤتمر اسلامی قاہرہ کی دعوت پر عالمی کانفرنس میں شرکت کی جس میں دنیائے اسلام کے ممتاز علماء کو دعوت دی گئی تھی۔حکیم الا سلا مؒ ہندوستانی علماء کے وفد کے سر بر اہ تھے۔ آپ نے ایک علمی مقالہ پڑھا جسے بے حد پسند کیا گیا اور عالم اسلام کے علماء بے حد متاثر ہوئے۔ عالمی مؤتمر اسلامی قاہرہ (مصر) اور حجاز مقدس سے واپسی پر حکیم الاسلامؒ نے دارالعلوم میں خطاب فرمایا، جس میں آپ نے موتمر کی تفصیلات اور اپنے موقر خطاب اورحجازِ مقدس حاضری کی تفصیلات کو بیان فرمایا۔حج بیت اللہ مؤتمر کے اختتام پر حج بیت اللہ کے لیے حجاز مقدس تشریف لے گئے۔ اولاً مدینہ منورہ میں قیام رہا۔ اس کے بعد حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے۔ قیام مدینہ منورہ کے دوران جامعہ اسلامیہ مدینہ یونیورسٹی کی دعوت پر