حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
شیخ محمد عبداللہ، عالی قدر مولانامحمد فاروق میر واعظ کشمیر، عالی مرتبت چودھری محمد شفیع صاحب ایم، ایل،اے کشمیر وممبر پارلیمنٹ، بزرگ محترم مولانا مسعودی صاحب، جناب محترم غلام جیلانی صاحب سکریٹری اوقاف کشمیر اور حضرت اقدس مولانا عبدالکریم الکبیرصاحب، صدر جامعہ مدینۃ العلوم ’’حضرت بل‘‘ کی مہمان نوازی کا ممنون اور شکر گزار ہے جن کی بدولت ہمارے لئے کشمیر جنت نظیر کا یہ سفر فردوس بریں بنا رہا اور ہم کشمیر کے باغ وبہار اور اہل کشمیر کی اخلاقی اقدار سے مستفید ہوتے رہے۔ حق تعالیٰ ان بزرگوں کو جزائِ خیر عطا فرمائیں اور ان کے تمام نیک منصوبوں میں انہیں کامیاب فرمائیں ‘‘۔ ایں دعا از من واز جملہ جہاں آمین آباد محمد طیب مہتمم دارالعلوم دیوبند ۳۰؍ جون ۱۹۷۳ء اس سفر میں حضرتؒنے منظوم سفرنامہ ’’عرفانی گل گشتِ کشمیر‘‘ کے نام سے تحریر فرمایا، جس میں اپنے مشاہدات، کشمیر کے حسن و جمال اوراہل کشمیر کے بارے میں اپنے تاثرات کا ذکر فرمایا ہے۔ ذیل میں اس منظوم سفرنامہ کی چند نظمیں ملاحظہ فرمائیے:کشمیر اور اہل کشمیر ایک دردمندانہ پیغام کشمیریوں کے نام فطرت کے منظروں کا ہے کشمیر ایک چمن جس کی روش روش میں ہے ایک خاص بانکپن قدرت کی صنعتوں کی عجب دِلستان زمیں سوزو تپش کا جس میں نشان تک کہیں نہیں وادی ہر ایک وادیٔ جنت نظیر ہے جوہر سے زعفراں کے جب اس کا خمیر ہے ہے کشتِ زعفراں سے معطر یہ خاکِ پاک ہے بوئے زعفراں سے ہر ایک کھیت سینہ چاکسبزہ زار میوئوں کے اور پھلوں کے خزانے بھرے ہوئے رنگیں گلوں کے ڈھیر بہر جا لگے ہوئے بزے کا مخملیں بہر خطہ فرش ہے رنگینیوں کا روئے زمین پر یہ عرش ہے ہر ہر شجر ہے پھولوں کے آنچل میں ایک دلہن ہے حجلہ عروس ہر اک تختۂ چمن