حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
حضرت آدمؑ کو اللہ تعالیٰ نے اسی لئے ایک ہزار صنعتیں سکھلائی تھیں کہ دنیا ان سے کمائو، دین کے ذریعہ دنیا نہ بنائو، اس طرح پیشے رکھے گئے غرض صنعت و حرفت، پھر تجارت و ملازمت وغیرہ اب آگے مسلمانوں کی قومی شیرازہ بندی ہے جس سے ان میں اجتماعیت بحال ہو اور شوکت قائم ہو کہ اس کے بغیر فرد کا وجود باقی نہیں ، سو اس کے لئے ابن کثیر کی حدیث ہے، جس میں پانچ اسباب شوکت بیان فرمائے گئے ہیں ۔ فرمایا مجھے پانچ چیزیں عطا کی گئیں ہیں : الجماعۃ، السمع، الطاعۃ، الھجرۃ، الجھاد۔ جماعت بغیر مرکز کے نہیں ہوتی تو انتخاب امیر و امام ناگزیر ہو اور پھر سمع و طاعت اور آخر کار ہجرت وجہاد ہے، یہ شوکت و قوت کی فراہمی ہے، یہ نہ ہوں تو پیدا کرنے کی سعی کی جائے۔ و اعدوا لھم مااستطعتم ضرورت ہے کہ تنظیم ہو پھر توسیع اثر و اضافۂ حلقہ ہو تا کہ برادری اسلامی پڑھے تو اس کے لئے دعوت رکھی گئی ہے۔ ادع الٰی سبیل ربک بالحکمۃ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اور نصیحت ان چار اجزاء پر عمل درآمد ہوگا تو مصائب سے بچائو ہوگا۔اسلام جامع دین و دنیا ہے اسلام میں دین اور دنیا دونوں کے حالات کی رعایت اور دونوں کے مناسب تعلیمات موجود ہیں ۔ حکیم الاسلامؒ فرماتے ہیں : فرمایا : ’’اس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اس نے معانی اسلام میں نماز کے ساتھ زکوٰۃ کو جوڑ دیا ہے، نماز طلب آخرت ہے، دنیا سے یکسو ہو کر اور زکوٰۃ ہمواریٔ دنیا و معاملات دنیا ہے لوجہ اللہ، وجہ یہ ہے کہ زکوٰۃ کے لئے نصاب شرط ہے اور نصاب کے لئے کسب معاش اور طلب حلال کہ اس کے بغیر عبادت اد انہیں ہوسکتی تو جیسے نماز سے دین کی طرف متوجہ کیا گیا ہے ایسے ہی زکوٰۃ سے دنیا کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے، جس سے اسلام کا جامع دین و دنیا ہونا واضح ہے۔‘‘انسانیت کے حقوق اسلام انسانی حقوق کی رعایت اور تحفظ کا علمبردار ہے۔ قرآن کریم اور حدیث رسولؐ میں حقوق اللہ کے دوش بدوش حقوقِ انسانی کا جابجا ذکر ملتا ہے۔ حکیم الاسلامؒ نے اس عنوان کے تحت تفصیلی گفتگو فرمائی، جس کا خلاصہ یہ ہے: ’’سب سے پہلی چیز انسانی کرامت ہے جو اسلام نے قائم کی ہے۔ ولقد کرمنا بنی آدم جس کی