حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
اُف یہ فرقت عظیم عالم کی دل پہ گذری ہے کیا دمِ رحلت حادثوں کی اذیتوں میں نشاطؔ ’’سب پہ بھاری ہے اب غمِ رحلت‘‘ ۳ ۸ ۹ ۱ ءذکر ِ طیب ملائک آسماں سے بہر استقبال آتے ہیں فلک کی راہ پر وہ جنتی قالین بچھا تے ہیں عجب انداز سے وہ ہشت جنت کو سجاتے ہیں کھڑی ہے کہکشاں اور ماہ و انجم مسکرا تے ہیں یہ فخرِ خاندانِ قاسمی دنیا سے جا تے ہیں ملائک آسماں سے بہر استقبال آتے ہیں کہا قاسمؔ نے آکر اے مرے نور نظر آجا وہ آئی روح والد اور کہا لخت جگر آجا کہا محمود ؔ و اشرفؔ نے ہمارے لال ادھر آجا شبِ رنج و محن کا ہو گیا وقتِ سحر آجا تجھے اب گردشِ ایام سے ہم لینے آتے ہیں ملائک آسماں سے بہر استقبال آتے ہیں ہمارے باغ کو تم نے کیا ہے ہر طرح شاداب بڑی محنت سے تا عمرِ دراز اس کو کیا سیراب جوارِ رحمت ِ حق میں رہے گا اب سے محوِ خواب دلِ اسلاف تیرے دردو غم سے ہیں بڑے بیتاب اسے کیا فکر جس کا غم جہا ں کے لوگ کھا تے ہیں ملائک آسماں سے بہر استقبال آتے ہیں دلِ مسلم سے تا عرش الٰہی آہ جاتی ہے صدائے نالۂ و فریاد ہر مسکن سے آتی ہے زمینِ ہند و پاکستان و بنگلہ تھر تھراتی ہے بگڑ کر ہم سے میرِ کارواں کی روح جاتی ہے خدا خود اپنے قربِ خاص میں ان کو بلاتے ہیں ملائک آسماں سے بہر استقبال آتے ہیں مدیرِ جامعہ دار العلوم و جانِ جاں طیب ؒ وہ فخرِ دیو بند و یوسفِ ہندوستاں طیبؒ وہ مردِ با خدا شیریں سخن جادو بیاں طیبؒ علومِ قاسمی کے وہ امین و تر جماں طیب ؒ