حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
قواعد ِکلیہ کے تحت میں اجازت واباحت کی نسبت حاصل ہے اور یہ تمام اوضاع اس وقت تک اباحت ِا صلیہ کے تحت میں چھوڑ دی گئی ہیں جب تک کہ کوئی دشمن اسلام قوم ان کو اپنا خصوصی شعار نہ ٹھہرا لے یا اس کے ساتھ ان اوضاع کو کوئی خصوصی نسبت نہ حاصل ہوجائے‘‘۔(۹۵)شرعیات اور تاثیرِ ظاہر ظاہری اعمال، لباس اور شکل و صورت کا اثر لازمی طورپر باطن پر بھی پڑتا ہے، اس ایمان افروز مضمون کو آیات و احادیث کی روشنی میں حکیم الاسلامؒ کی زبان سے سنئے: ’’خیر کے سلسلہ میں شریعت نے تصریحات کی ہیں کہ جوارح کے اعمال ،لباس کی انواع اور کپڑوں کی اقسام ،ایمان کی کیفیات پر زیادتی اور کمی کا اثر ڈالتی ہیں ۔ حدیث میں ارشاد فرمایا گیا کہ صوف کا پہننا (جو محض ایک ظاہری فعل ہے) ایمان کی حلاوت پیدا کردیتا ہے جو محض ایک باطنی کیفیت ہے۔ من سرہ ان یجد حلاوۃ الایمان فلیلبس الصوف۔ ’’جسے ایمان کی حلاوت پسند ہو اسے چاہئے کہ صوف پہنے۔‘‘ حدیث میں فرمایا گیا کہ عمامہ باندھنے سے حلم اور وقار کی کیفیت قلب میں پیدا ہوجاتی ہے۔ اعتموا تزدادوا حلمًا۔ ’’عمامہ باندھو تاکہ تم میں حلم بڑھ جائے ۔‘‘ حدیث میں ہے کہ نماز میں صفیں سیدھی رکھو گے تو قلوب میں بھی راستی واستقامت پیدا ہوجائے گی ورنہ کجی واختلاف۔ استوا لتستوا قلوبکم ولا تختلفوا فتختلف قلوبکم۔ ’’(صفوفِ صلوٰۃ میں )سیدھے رہو تو تمہارے قلوب سیدھے رہیں گے ،آگے پیچھے مت رہو ورنہ قلوب بھی اسی طرح آگے پیچھے اور متفرق ہوجائیں گے۔ پھر جس طرح یہ اعمالِ خیر اپنی تاثیرات سے خیر کی حقیقت قلوب تک پہنچادیتے ہیں اسی طرح اعمالِ شر، شر کی حقیقتیں قلب میں پیدا کردیتے ہیں ۔ قرآن کریم نے خبر دی کہ بداعمال لوگوں کے قلوب میں بدعملی کے سبب ایک زنگ بیٹھ جاتا ہے، جو قبولِ حق کی استعداد کو آخر کار فنا کردیتا ہے، جس کو کہیں طبعؔ سے کہیں رین ؔسے کہیں ختم ؔسے کہیں وقرؔ سے کہیں