حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
سپاس نامہ پروفیسر ہمایوں کبیر بخدمت عالی قدر محترم مسٹر ہمایوں کبیر صاحب، وزیر ثقافتی امور و سائنسی تحقیقات ہند یونین عالی قدر محترم! ہماری آرزوئوں میں بہترین آرزو یہ تھی کہ بر عظیم ایشیاء کے اس تاریخی اور تعلیمی مرکز میں جناب والا تشریف لائیں اور ان کاموں اور کارناموں کو دیکھیں جو اس سائنسی دنیا کی ہنگامہ خیز جدوجہد سے الگ تھلگ خالص علمی اور روحانی ماحول میں انجام پارہی ہیں ۔ ہم خوشی سے بھرپور قلوب کے ساتھ آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں ، دارالعلوم دیوبند کے بزرگ اساتذہ، کارکن، طلبہ و ارکانِ شوریٰ کے لئے آپ کی تشریف آوری تاریخی اہمیت رکھتی ہے۔ آپ تاریخ، انسانی تہذیب، ہندوستانی کلچر، سائنس اور پولیٹیکل سائنس کے ایک زبردست محقق اور عالم ہیں ، آپ نے اپنی تقریروں میں مسلمانانِ ہند کے تاریخی اور تہذیبی رشتوں ، ہندستان کے عالمی تعلقات اور عرب و ہند کے رابطوں کے اُستوار کرنے میں جس علم و تحقیق سے کام لیا ہے اس سے ہندوستان کی تہذیبی وراثت میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔ آپ ہندوستان کی تعمیر و ترقی کے ایک ممتاز رہنما اور امام الہند مولانا آزاد کے قریبی رفیق کار رہے ہیں ۔ مولانا مرحوم ایک عظیم، ملّی رہنما، بلند نظر عالم اور جدید ہندستان کے اولین معماروں میں سے تھے، اس دارالعلوم سے ان کا رابطہ بے حد مخلصانہ ، بے حد گہرا اور گراں قدر تھا، اس قریبی رشتے کی بنا پر ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ آپ اپنے ادارے میں اپنوں کے مہمان ہیں اور اپنی ہی علمی برادری میں تشریف فرماہیں ۔ جناب والا! دارالعلوم دیوند ۱۸۵۷ء کے جہاد آزادی کی یادگار ہے، یہ دارالعلوم آج سے سو سال پہلے اسلامی اور عربی علوم کی ترقی کے لئے قائم کیا گیا تھا، اس کے بانی اعظم شمس العلوم حضرت مولانا محمد قاسم صاحب