حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
حرکت بے فائدہ ہوجائے گی جس سے حکمت حق وابستہ ہے تو زندگی کا بھی کوئی مقصد ہونا چاہئے۔ حرکت قالی خطباء و علماء کی ہے، حرکت فکری حکماء کی ہے، حرکت قلبی عرفاء کی ہے، حرکت قلمی کاتبوں کی ہے۔‘‘بین الاقوامی دین بین الاقوامی تمدن کے اس دور میں بین الاقوامی دین کا ہونا ،اس بات کو حکیم الاسلامؒ اس طرح فرماتے ہیں : ’’اگر آج تمدن انسان کے لئے ضروری ہے تو اسلام آج کے دور میں اور زمانوں سے کہیں زیادہ ہے کیوں کہ آج کا تمدن بین الاقوامی ہے تو آج کے دور میں مذہب بھی بین الاقوامی ہی کار آمد ہوسکتا ہے۔ آج نہ تمدن میں انفرادیت چل سکتی ہے نہ تدین میں اور بین الاقوامی دین اگر ہوسکتا ہے تو اسلام ہوسکتا ہے۔‘‘مذاہب کے پرکھنے کا معیار ذیل میں حکیم الاسلامؒ نے مذاہب کو پرکھنے کے تین اصول ذکر فرمائے ہیں : ’’مذاہب کے پرکھنے کے بنیادی طور پر تین اصول ہیں ۔ ایک روایت، ایک درایت، ایک عدالت یا نقل و انہ لتنزیل رب العٰلمین عقل تبیانا لکل شیٔ عدل و تمت کلمۃ ربک صدقاً و عدلا روایت بمعنی استفادہ ہے نہ کہ محض نقل و تفوہ کہ منہ چلتی بات ہو، درایت بمعنی حکمت ہے نہ بمعنی فلسفہ، عدالت بمعنی توسط ہے نہ کہ افراط ہو نہ تفریط۔ اہل سنت والجماعت اور اس کے عناصر ترکیبی، کا خلاصہ ذیل کے چند جملوں میں فرمایا: ’’۱- لا دین الا بالعلم ۲- ولا علم الا بکتاب اللّٰہ ۳- ولا کتاب الا بمرادہ ۴- ولا یتبین مرادہ الا بسنۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۵- ولا تتضح السنۃ الا بکلام الفقھاء ۶- ولا یفید کلامھم الا بالانصباغ ۷- ولا یتم الانصباغ الا بالتزکیۃ ۸- ولا تتأتی التزکیۃ الا بمعیۃ الشیوخ وملازمتھم و اتباعھم۔علم کی حقیقت حکیم الاسلامؒ کی زبان سے علم کی عارفانہ کا ایک نمونہ: علم وہ ہے جو ایمان میں سے برآمد ہو کیوں کہ ایمان کی حقیقت دو چیزوں سے مرکب ہے، معرفت اور محبت۔ معرفت علم کا انتہائی مقام ہے اور محبت شغف و عشق کا ابتدائی مقام ہے۔ پس مؤمن وہ ہے جو