حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
سپاس نامہ یہ سپاس نامہ جو اصلاً فرانسیسی زبان میں تھا جزیرۂ رے یونین مشرقی (افریقہ) میں عالی جناب جاورت صاحب صدر مسلمانانِ رے یونین نے مورخہ ۲۴؍جولائی ۱۹۵۹ء کو سینٹ ڈینس (دارالحکومت جزیرہ رے یونین) میں تمام مسلمانانِ رے یونین کی جانب سے اُن کی موجودگی میں بصد عقیدت و احترام حضرت حکیم الاسلامؒ کی خدمت اقدس میں پیش کیا۔ حضرتِ اقدس! آج مسرت اور خوشی کے جن جذبات سے ہم سرشار ہیں اُن کا بیان الفاظ اور تعبیرات سے ممکن نہیں بلکہ اُس کے لئے اُن نگاہوں کی ضرورت ہے جودلوں کی کیفیات کو دیکھ سکیں اور ایسے شعور کی ضرورت ہے جو قلبی جذبات کا ادراک کرسکے۔ ہمیں اطمینان ہے کہ یہ جذبات جس ذات کی محبت اور عقیدت نے پیدا کئے ہیں وہ دل کی اُن آنکھوں اور ادراک کی اُس قوت سے بہرہ ور ہے جو ہمارے قلوب کی کیفیات کو سمجھنے کے لئے ضروری ہیں ۔ ہمیں یقین ہے کہ حضرت والا اپنی روحانی بصیرت سے ہمارے اخلاص کی گہرائی اور ہماری والہانہ عقیدت و محبت کا بخوبی اندازہ لگا کر ان الفاظ کی صداقت پر گواہ ہوں گے۔ حضرت اقدس!ہم دیوانگی سرور کی اُس منزل پر ہیں کہ آں جناب کو نظروں کے سامنے دیکھ کر بھی اب تک کبھی کبھی ہمیں اس حقیقت پر خواب کاسا گمان ہوتا ہے کیوں کہ جب ہم اپنی برسوں کی بے چینی اور مدتوں کے اشتیاق زیارت کا تصور کرتے ہوئے رے یونین کے اس دور دراز اور الگ تھلگ جزیرے پر نظر کرتے ہیں اور دوسری طرف ہندوستان جیسے وسیع و عریض ملک میں آپ کی ہمہ وقت مصروفیات اور علمی، تبلیغی اور اصلاحی مشغولیات کا خیال کرتے ہیں تو اس دور افتادہ جزیرے میں آں جناب کی تشریف آوری کو ایک مسرت خیز حقیقت کے بجائے محض ایک دل خوش کن خواب کی طرح سمجھتے ہیں مگر جب بار بار حضرتِ اقدس کے منور چہرے پر نظر ڈالتے ہیں تو بے اختیار اپنے بخت کی سعادت اور نصیبے کی یاوری پر خدا کا شکر ادا کرتے ہیں ۔ حضرت والا! آں جناب کو علم ہے کہ ہم مسلمانانِ جزیرہ رے یونین ایک طویل عرصہ سے حضرت والا کی یہاں تشریف آوری اور زیارت کے لئے بے چین تھے مگر قانونی دشواریوں کے علاوہ حضرت اقدس کی بے شمار مشغولیات ہمیشہ ہماری آرزو کی تکمیل میں مانع رہیں ۔