حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
کرنا بندگی اور غلامی ٔ محض نہیں ہے تواور کیا ہے؟ چنانچہ جب کسی کی انتہائی ذلت اور رسوائی ہوجاتی ہے تو کہا کرتے ہیں کہ فلاں شخص کی ناک کٹ گئی، یا فلاں کی پیشانی پر کلنک کا ٹیکہ لگ گیا۔ پس جب کہ انسان اپنے ان شریف اور باعزت اعضاء کو حسی طور پر ذلت کے ساتھ خاک میں رگڑنے لگتا ہے اور معنوی طور پر قلب وزبان سے اپنے ذلیل ہونے کا اعتراف کرتا ہے تو اس سے زیادہ اپنے کو ذلیل بنانے کی اس کے پاس اور کیاصورت ہوسکتی ہے ؟اور جب اسی حقیقت کا نام عبادت ہے اور یہ صرف نماز میں پائی جاتی ہے تو حقیقی طور پر اگر عبادت کہلائے جانے کی مستحق ہے تو وہ صرف نماز ہی ہوسکتی ہے کہ اس میں کوئی ایک چیز بھی ایسی نہیں ہے جسے عز تِ نفس یا اپنی تنزیہہ وتقدیس کہا جاسکے، یا کسی درجہ میں بھی اسے خدا ئی کمالات کے ساتھ تشبہّ اور تخلّق بتلا یا جاسکے ،کہ خدا کی شان کسی کے آگے جھکنا وغیرہ نہیں ہے کہ یہ سب چیزیں احتیاج سے پیدا ہوتی ہیں اور وہاں غنائے مطلق کے سوا کسی ادنیٰ احتیاج کا نشان نہیں ۔ غرض نماز ہی ایک چیز نکلتی ہے کہ اس میں ذاتی طور پر تشبہّ بالخالق کا پتہ نہیں ہے بلکہ صرف تذلل للخالق اور صرف اعلانِ عبدیت وفدویت ہے۔ اس لئے صحیح معنی میں عبادت کا لقب دیئے جانے کی مستحق بھی صرف یہ نماز ہی ہوسکتی ہے۔ ہاں پھر جب کہ نماز کا امر خداکی طرف سے ہے توامتثالِ امر کی نسبت بھی نماز میں آئی ،جس نے حج وزکوٰۃ اور صیام کو بھی عبادت بنا دیا تھا،اس لئے نماز جہاں حقیقی عبادت تھی وہاں اضافی عبادت بھی ثابت ہوئی۔ پس حقیقت وصورت اور اضافت ونسبت ہر ایک کے لحاظ سے اگر عبادت کہلائی جاسکتی ہے تو وہ صرف نمازؔ ہے‘‘۔(۹۹)نماز جامع عبادت بھی ہے نماز میں تمام عبادات کے نمونے ہیں ۔ حکیم الاسلامؒ اس جامع عنوان کے تحت حکیمانہ انداز سے روشنی ڈالتے ہیں : ’’پھر یہی نہیں کہ وہ اقوامِ عالم کے اذکار وطاعت کا ایک جامع مرقع ہے بلکہ اگر غور کرو تو خود اسلام کی بھی جس قدر عبادات اور طاعات ہیں ان سب کو بھی اس نماز میں لاکر جمع کردیا گیا ہے۔ روزہ کو دیکھو تو نماز میں موجود ،کیوں کہ روزہ کی حقیقت نیت ِصادق کے ساتھ کھانے پینے اور عورتوں سے منتفع ہونے سے بچنا ہے۔ غور کرو تو یہ ساری چیزیں نماز میں لازم ہیں اور ان میں سے ہر ایک چیزمفسد ِصلوٰۃ ہے ،بلکہ نماز کا روزہ رمضان کے روزہ سے بھی زیادہ مکمل ہے ،کیونکہ روزہ میں تو یہ تین ہی چیزیں ممنوع ہیں لیکن نماز میں ان