حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
سپاس نامہ یہ اظہار عقیدت ایبی سینیا (ایڈس ابابا دارالحکومت ملک حبش) میں مورخہ ۱۹؍ستمبر کو حضرت حکیم الاسلامؒ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ اس سفر میں مولانا محمد اسلم صاحب قاسمی مدظلہٗ آپ کے رفیق سفر تھے۔ حضرتِ اقدس ! یہ ہماری انتہائی سعادت و خوش نصیبی ہے کہ اگر چہ بہت تھوڑے وقت کے لئے ہی مگر آپ جیسے بزرگ اور مشق بزرگ کی زیارت و رفاقت میسر آئی۔ہماری اس سعادت میں جہاں ہمارے جذبِ دل اور انتہائی عقیدت کو دخل ہے وہیں آں جناب کی شفقت اور کرم نوازی بھی شامل ہے جس پر ہم خلوصِ قلب کے ساتھ شکریہ عرض کرتے ہیں اور اس مختصر سی بزم میں آں جناب کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ جناب عالی! جیسا کہ آپ کو علم ہے یہ ملک حبشہ فدائیانِ رسول اور شیدائیانِ اسلام کی سب سے پہلی پناہ گاہ رہا ہے جہاں حضرت سرور کائنات رسول اکرم B کے حکم پر صحابہ کرام نے پہلی اور دوسری ہجرت فرمائی، اس ملک کے نیک دل بادشاہ نجاشی نے ان جلیل القدر اصحاب رسولؐ کو عرب کے اُن ریگستانوں سے پناہ دی جو اس وقت بھیڑیوں کی شکار گاہ بنے ہوئے تھے اور جہاں کلمۂ حق ادا کرنے والوں کو بڑے سے بڑے عذاب کا مستحق قرار جارہا تھا۔ اس طرح اس ملک اور یہاں کے باشندوں کو اسلامی تاریخ میں ایک خاص اور محترم مقام حاصل ہے۔ اپنی شدت عقیدت اور تاریخ اسلام میں اس ملک کی اہمیت کے پیش نظر دل چاہتا تھا کہ آں جناب کچھ نہ کچھ وقت اس تاریخ ساز وطن کو عنایت فرمائیں جس نونہالانِ اسلام کو اپنا خونِ جگر پیش کیا تھا۔ ہمیں امید ہے کہ آں جناب بھی ان تاریخی حقائق کی موجودگی میں اپنے اس سفر کو مغتنم خیال فرما رہے ہوں گے۔ آخر میں مکرر شکریہ کے ساتھ ہم آپ کو خوش آمدید پیش کرتے ہیں ۔ ……v……