حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
دارالقضا ء کا قیا م اسی سال حضرت حکیم الا سلا م صاحبؒ کی جد و جہد سے دارالعلوم میں دارالقضاء کا قیام عمل میں آیا جس میں مسلم پرسنل لاء اور قوانین شریعت کے تحفظ اوربقا کے لیے عملی طور پرمحکمہ قضا قائم کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں ملک میں متعدد مقامات پر دارالقضاء قائم کیے گئے اور نکاح و طلاق وغیرہ عائلی مسائل کا شرعی طورپر فیصلہ ہونے لگا۔ اسی سال آپ حج کے لیے تشریف لے گئے۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں دینی مدارس کے اجتماعات سے خطاب فرمایا۔افر یقہ حجا ز اور یو رپ کا سفر ۱۳۹۵ھ میں آپ نے افریقہ و حجاز اور یورپ کا سفر اختیار فرمایا۔ دوران سفر عمرہ ادا کیا اور مکہ مکرمہ میں بہت سی جگہوں پرخطاب فرمایا۔ اس کے بعد پیرس (فرانس) ہوتے ہوئے مسلمانانِ انگلستان کی دعوت پر لندن تشریف لے گئے۔ وہاں کے متعدد شہروں کے اجتماعات سے خطاب فرمایا اور انگلستان میں مقیم بہت سے مسلمانوں کے عقائدو اعمال کی اصلاح کا موقع ملا۔شیخ الا زہر و مفتی اعظم مصر کی آمد اسی سال شیخ الازہرمصرڈاکٹرعبد الحلیم محمود، وکیل الازہرشیخ عبد الرحمن بیطار، مفتی اعظم مصر محمد خاطر اورسابق شیخ الازہر محمد الفحام دارالعلوم دیوبند تشریف لائے اور دارالعلوم سے متاثر ہوکر ان حضرات نے فرمایا کہ: ’’ہم یہ اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتے کہ مہتمم دارالعلوم کے زہد و تقویٰ، رفعت علم اور اخلاص و للہیت ہی کے یہ آثار ہیں جو اس ادارے میں دیکھے جا رہے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ فضلاء دارالعلوم تمام شہروں اور ملکوں میں کامیابی کے ساتھ دینی کاموں میں مشغول ہیں ۔‘‘صدر جمہو ریہ ہند کی آمد ۱۳۷۶ھ میں دارالعلوم میں صدرڈا کٹر راجندر پر ساد کی آمد ہوئی۔ صدر جمہو ر یہ ۱۴؍ذی الحجہ ۱۳۷۶ھ ۱۳؍جو لا ئی۱۹۵۷ء کو دارا لعلوم میں واردہوئے، یہ کسی سربراہ مملکت کے دارالعلوم میں آنے کا پہلا مو قع تھا ، حضرت مو لا نا سیدحسین احمد مدنی ؒ، حضر ت مو لا نا حفظ الر حمن صاحب ؒ، حضرت مو لا نا محمد طیب صا حب ؒمہتمم دارالعلوم اور حضرت مو لا نا مفتی عتیق الر حمن صا حب عثما نیؒ کے